میرٹ کی پامالی میں موجودہ حکومت نے سابقہ ریکارڈ توڑ دیئے، سراج الحق

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ تبدیلی بے نقاب ہو چکی ، میرٹ کی پامالی میں موجودہ حکومت نے سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ۔ اپوزیشن کی دو جماعتیں اور پی ٹی آئی محض پوائنٹ سکورنگ کے لیے میڈیا پر دنگل لڑ رہی ہیں۔ بائیس کروڑ عوام کا بے رحمی کے ساتھ استحصال ہورہا ہے ۔ عوام پہلے ہی بھوک سے مر رہے ہیں، بجٹ کے نتیجہ میں ملک میں مہنگائی کا ایک اور طوفان آئے گا ۔حکومت آٹے ، چینی ، گھی ، دالیں سستی کرنے کی بجائے حقائق کے برعکس اعشاریے پیش کر رہی ہے ۔بجلی ، گیس ، پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا یوٹرن بم تیار کیا جارہاہے ۔ ٹیکس اہداف کے حصول کے لیے عوام کا خون چوسا جائے گا ۔ ملکی معیشت عالمی اداروں کے پنجہ میں جکڑی ہوئی ہے ، جبکہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں غریب اور امیر کے فرق میں مزید اضافہ ہوا ۔ دانشور اور نظریاتی ذہن رکھنے والے افراد ملک کو گرداب سے نکالنے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔ ہم ملک و ملت کا درد رکھنے والے افراد کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنا چاہتے ہیں ۔ ہماری جدوجہد کا مقصد ملک کو کرپشن سے پا ک کرنا اور ایک اسلامی فلاحی مملکت بنانا ہے ۔ عوام مزید کسمپرسی میں زندگی گزارنے کے متحمل نہیں ہوسکتے ۔جماعت اسلامی قوم کی حقیقی ترجمانی کرے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ثمر باغ دیر میں اپنے حلقہ انتخاب میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سراج الحق نے کہاہے کہ وفاق او رپنجاب کے بجٹ میں آمدنی کے اہداف غیر حقیقی ہیں ۔ پی ٹی آئی نے محض سبز باغ دکھانے کی کوشش کی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔ ایک طرف حکومت آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہی ہے اور دوسری جانب معاشی گروتھ کا راگ الاپا جارہاہے ۔اگر معیشت میں استحکام آرہا ہے تو عالمی مالیاتی اداروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی کیا ضرورت ۔ انہوں نے کہاکہ ملک پر سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کا قبضہ ہے جو کسی صورت نہیں چاہتے کہ پاکستان استحکام کی جانب گامزن ہو اور خود انحصاری کی منزل حاصل کرے ۔ عوام کو مقروض رکھنا اور انہیں اپنے چنگل میں پھنسائے رکھنا ان کی سیاست کا مقصد ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی پاکستان میں پرامن جمہوری و اسلامی انقلاب کے لیے تگ و دو کر رہی ہے ۔ہماری خواہش ہے کہ ملک میں پائیدار الیکشن ریفارمز ہوں ۔ تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں کام کریں ۔ لوگوں کو ان کی دہلیز پر انصا ف ملے ۔ پولیس کلچر میں تبدیلی ہو ۔ امیر اور غریب کے بچوں کے لیے ایک قسم کے تعلیمی ادارے ہوں اور ہسپتالوں میں سب کو صحت کی جدید اور سستی سہولیات میسر ہوں ۔