خیبر پختونخوا حکومت لڑکیوں کی معیار تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے پرعزم

پشاور:پاکستان میں بائیس اعشاریہ آٹھ ملین جبکہ خیبرپختونخوا میں ایک اعشاریہ آٹھ ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں جن کی ایک بڑی تعداد بچیوں پر مشتمل ہے.اراکین اسمبلی اور محکمہ تعلیم کے افسران میں خیبرپختونخوا میں لڑکیوں کی تعلیم کو بہتر بنانے اور کرونا وائرس کے تعلیم پر ممکنہ منفی اثرات کو کم کرنے کے حوالے سےصوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا کے اراکین اور محکمہ تعلیم نے اس عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے صنفی مسائل اور غربت میں اضافہ ہوا ہے جو لڑکیوں کی تعلیم اور سیکھنے کی صلاحیتوں کو متاثر کر سکتا ہے, ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ لڑکے اور لڑکیاں بلاتفریق اپنی تعلیم کو جاری رکھ سکیں.پشاور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہو ئےبلو وینز کے کوآرڈینیٹر قمر نسیم نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم سے جڑے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جانے کی ضرورت ہے اور حکومت کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس کے لئے مطلوبہ مالی وسائل مہیا کئے جائیں اور انہیں شفافیت سے استعمال کیا جائے.وزیراعلی کے معاون خصوصی عارف احمدزئی نے کہا کہ تعلیمی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ڈیٹا کاحصول اور اس معلومات کا بجٹ بناتے وقت استعمال کیا جانا ناگزیر ہے ادارہ بجٹ بناتے وقت یہ یقینی بنائیں کہ تجویز کردہ منصوبے عوامی اور صوبائی ترجیحات سے ہم آہنگ ہیں.اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم کے چیئرمین پختون یار نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت لڑکیوں کی تعلیم اور اس حوالے سے مالی وسائل کی فراہمی کے لیے پرعزم اورسنجیدہ ہے. اسٹینڈنگ کمیٹی اس امر کو یقینی بنائے گی کے مہیا کردہ وسائل کا بہترین اور شفاف استعمال کیا جائے.وزیراعلی کے معاون خصوصی تاج محمد نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے معاشرے میں سماجی بدلاؤ لانا اور ذہن سازی کیا جاننا نہایت ضروری ہے امید ہے کہ نئی تعلیمی اصلاحات سے پاکستانی تعلیمی شعبے میں امتیازات کا خاتمہ ہو سکے گا۔ہائر ایجوکیشن کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی چیئرپرسن مدیحہ نثار میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان بچوں کی تعلیم کو یقینی بنانے کی بات کرتا ہے اور تعلیم کی بہتری پختونخوا حکومت کی بھی ترجیح ہے. اس حوالے سے صوبائی قانون سازی میں ترمیم کی جارہی ہے اور جلد ہی اس کا نفاذ بھی متوقع ہے۔سماجی تنظیم بلیو وینز کی جانب سے خیبرپختونخوا میں لڑکیوں کی تعلیم کو بہتر بنانے اور کرونا وائرس کے لڑکیوں کی تعلیم پر ممکنہ اثرات کے حوالے سے ایک مشاورتی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں اراکین اسمبلی کابینہ کے مشیران اور محکمہ تعلیم کے ذمہ داران نے شرکت کی.