بھارت میں کسانوں کے احتجاج میں شدت، ملک بھر میں ریلوے ٹریکس اور ہائی ویز بند

نئی دہلی :مودی سرکار کے عوام دشمن فیصلوں کے باعث بھارتی حکومت اس وقت شدید خطرے سے دوچار ہے ۔ بھارت میں کسانوں کا احتجاج زور پکڑتا جا رہا ہے، اور نئی دہلی سے ہوتا ہوا پورے ملک میں پھیل چکا ہے ۔ زرعی قوانین کے خلاف بھارت میں کسان تنظیموں نے احتجاج کے طور پر آج ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔ حزب اختلاف کی بیشتر جماعتوں نے اس کی حمایت کی ہے جس سے مختلف ریاستوں میں عام زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ملک بھر میں کئی سڑکیں ، ہائی ویز اور ریلوے ٹریکس بند ہیں۔ مودی سرکار کے نئے زرعی قوانین نامنظور کرتے ہوئے کسانوں نے بھارت کے کئی علاقوں کو بند کردیا، ٹرانسپورٹ اور دکانیں بند جبکہ ٹرین سروس معطل کرکے طلباء طالبات کے امتحانات ملتوی کرا دیئے گئے۔واضح رہے کہ مودی کی پالیسیوں کیخلاف کسانوں کا احتجاج جاری ہے، مشتعل کسانوں نے بھارت کو بند کرنے کی کال دے دی، اپوزیشن کی چوبیس جماعتیں بھی کسانوں کے ساتھ ہیں۔مودی سرکار کسانوں کو روکنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی، وزیراعلی اروند کیجریوال کو گھر میں نظر بند کردیا گیا، نئی دہلی میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی گئی اور مختلف شہروں میں پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی ہے ۔ کسانوں کی کال پر آج بھی پورے بھارت میں احتجاج کیا گیا۔ مودی سرکار 13 روز سے کسانوں کو منانے میں ناکام رہی، کسانوں کا احتجاج نئی دہلی سے سارے ملک میں پھیل گیا۔ اپوزیشن جماعتیں بھی کسانوں کے ساتھ کھڑی ہوگئیں، دو بڑی جماعتیں کانگریس اور عام آدمی پارٹی بھی کسانوں کے احتجاج میں شامل ہوگئی، انا ہزارے کی تنظیم نے کسانوں کیلئے ایک دن کی بھوک ہڑتال کا آغاز کردیا ہے ۔