آمرانہ ذہنیت کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ اپنی شکست تسلیم نہیں کر رہے ، امریکی ماہرین نفسیات

واشنگٹن:نفسیات اور دماغی صحت کے امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ جس آمرانہ رویے کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں آئے تھے آج وہی آمرانہ ذہنیت انہیں صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن کے خلاف اپنی شکست تسلیم کرنے سے روک رہی ہے لیکن اس طرزعمل سے ملک میں عدم استحکام کے علاوہ کوئی مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ۔ نیو یارک یونیورسٹی میں تاریخ کی پروفیسر روتھ بین گھیاٹ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ٹرمپ نے صدارت کے عہدے کے لئے تکبر ، بربریت اور مخالفین سے الجھنے کے خیالات پر مبنی آمرانہ ماڈل متعارف کرایا ۔ اُن کا کہنا تھا کہ شکست کی وجوہات کو اپنی پالیسیوں میں تلاش کرنے کے بجائے ٹرمپ کو یہ کہنا نسبتاً آسان معلوم ہوتاہے کہ پورا الیکشن فراڈ تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ اس رویے کے ساتھ وہ آنے والے مہینوں میں کس حد تک جا سکتے ہیں۔ بالٹی مور میں مقیم ماہر نفسیات جان گارٹنر نے بھی امریکی عوام کو متنبہ کیا ہے کہ ٹرمپ کی مثال ایک مہلک نشہ آور دوا جیسی ہے۔انہوں نے اس خدشے کا ظاہر کیا کہ ٹرمپ جرمن آمرہٹلر کی “نیرو فرمان”والی حکمت عملی اپنانے کی کوشش کر سکتے ہیں تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ ٹرمپ کی اپنے حامیوں پر گرفت کم ہونا شروع ہو جائے گی ۔مشہور نفسیاتی ماہر ایریچ فروم کے مطابق ایسے لوگ برائی، خود پسندی ، سماج دشمنی ، شکوک وشبہات اور مایوس سوچ کا مجموعہ ہوتے ہیں ۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے مخالفین کے خلاف الزام تراشی کا وہی راستہ اختیار کر رہے ہیں جسے وہ اپنے دور میں تنقید کا نشانہ بناتےتھے۔ اس وقت امریکہ کی متعدد ریاستوں میں ان کی پارٹی قانونی کارروائی کا سہارا لے رہی ہے تاہم انہیں دھاندلی کا دعویٰ ثابت کرنے میں تاحال کامیابی نہیں ملی ۔ اسی لئے مبصرین کے مطابق ٹرمپ کو عدالتوں سے ریلیف ملنے کے امکانات بہت کم ہیں۔