امریکی صدارتی انتخاب 2020 ، امیدواروں کے14ارب ڈالر خرچ

واشنگٹن: امریکا کے صدارتی انتخابات 2020 میں امیدواروں کی جانب سے انتخابی مہم پر ایک اندازے کے مطابق 14ارب ڈالر خرچ ہوئے ہیں جو کہ نہ صرف امریکا کی سیاسی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ ہے بلکہ یہ رقم2016کے صدارتی انتخاب کے مقابلے میں دوگنا سے بھی زیادہ ہے. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق توقع کی جارہی تھی کہ 2020کے صدارتی انتخابات پر زیادہ خرچ ہوگا اور اس کا تخمینہ تقریبا10ارب ڈالر لگایا گیا تھا مگر مجموعی طور پر یہ اخرجات توقعات سے کہیں زیادہ ریکارڈ کیئے گئے‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ری پبلکن امیدوار کے مقابلے میں ڈیموکریٹس نے زیادہ پیسے خرچ کیئے ہیں .صدارتی انتخابات کے لیے اتنے بھاری اخراجات کون اٹھاتا ہے؟ 2016کے صدارتی انتخابات میں 7ارب ڈالر سے کم خرچ کیئے گئے تھے‘اخراجات میں بڑا حصہ ذرائع ابلاغ ‘ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمزپر اشتہاروں پر خرچ ہوتا ہے جبکہ دوسری بڑی مد امیدواروں کی انتخابی مہم کی ٹیم کی تنخواہوں پر اٹھنے والے اخرجات ہیں 2016کے انتخابات میں ہیلری کلنٹن نے تنخواہوں کی مد میں 85ملین ڈالر خرچ کیئے تھے انتخابی مہم کے لیے ملک گیردوروں پر دونوں امیدواروں نے انفرادی طور پر 45ملین ڈالر خرچ کیئے تھے.اتنے بھاری اخراجات کے لیے پارٹیوں کو رقوم کون فراہم کرتا ہے؟2016میں مجموعی اخراجات کا تیسرا حصہ ان افراد کے عطیات پر مشتمل تھا جنہوں نے اپنی اپنی پسندیدہ جماعت کو 200ڈالر یا اس سے کم عطیہ کیئے یہ عام امریکی شہریوں کے عطیات تھے جبکہ200 افراد کے قریب ایک انفرادی گروپ نے ایک ارب ڈالر دیئے عطیات جمع کرنے کے لیے وضح کردہ اصولوں کے مطابق صرف امریکی شہری ہی عطیہ دے سکتا ہے اور ایک شخص 2ہزار8سو ڈالر سے زیادہ رقم عطیہ نہیں کرسکتا اس لیے پارٹیاں عطیات جمع کرنے کے لیے ”غیرجماعتی گروپس“بناتی ہیں جنہیں ”سوپرپیکس“کہا جاتا ہے یہ گروپس لامحدودعطیات جمع کرسکتے ہیں .