وزیراعلیٰ محمود خان کا حالیہ بارشوں اور سیلابوں کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کا تفصیلی جائزہ

پشاور:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے اپنے دورہ سوات کے موقع پر جمعہ کے روز حالیہ بارشوں اور سیلابوں کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کا تفصیلی جائزہ لیا اور ہونے والے نقصانات و بحا لی کی سرگرمیوں کا بھی معائنہ کیا۔ انہوں نے سوات کے علاقوں مدین، چہیل ، شاگرام، بحرین، تیرات اور سخرہ سمیت تمام متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔وزیراعلیٰ نے سیلاب کی وجہ سے جاںبحق افراد کے لواحقین سے تعزیت بھی کی اور اُن کے ساتھ ہمدردی کا اظہارکیا۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ محمود خان کو مدین ضلع سوات میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور بحالی کی سرگرمیوں کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ بھی دی گئی اور ان کو متاثرین کی بحالی اور امدادی کاموں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت محب اﷲ خان، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و بلدیات کامران بنگش ، ایم این اے سلیم الرحمن، ایم پی اے و فوکل پر سن برائے وزیراعلیٰ میاں شرافت علی، کمشنر ملاکنڈ ڈویڑن سید ظہیر السلام، ڈی آئی جی اعجاز خان، ڈپٹی کمشنر سوات اور تمام متعلقہ محکمہ جات کے افسران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ دریائے سوات اور دیگر مقامات پر تجاوزات ہٹانے کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے اور جہاں جہاں پر آبی راستوں میں تجاوزات بنائی گئی ہیں ان کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ بحرین پل کو جدید ڈیزائن اور طرز پر دوبارہ تعمیر کیا جائے تاکہ وہاں پر مستقبل میں نقصان کا اندیشہ موجود نہ ہو۔ انہوں نے اس موقع پر ہدایت کی کہ مکمل بحالی کاکام جلد مکمل کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے اس دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ ریلیف نے ریکارڈ وقت میں متاثرہ لوگوں کو ریلیف فراہم کیا ہے۔ متاثرین کو امداد چیک بھی ملے ہیں اور متاثرہ سڑکوں، واٹر سپلائی سکیموں اور دیگر تنصیبات کو کلیئر کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ عوامی آدمی ہیں اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کے سپاہی کے طور پر عملی کام کریں گے جبکہ صرف فوٹو شوٹ کرنے کیلئے لمبے بوٹ پہننا ان کا وطیرہ نہیں اور وہ اپنے عوام کے ساتھ مصیبت کے وقت ہمہ وقت حاضر ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ وہ بذات خود سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے متاثرہ علاقوں کا دورہ کررہے ہیں اور اگلے دن چترال جبکہ بعد میں شانگلہ کوہستان اور دیگر علاقوں کا بھی دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے ازالے اور بحالی کیلئے انتظامیہ اور متعلقہ اداروں نے بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں متاثرہ علاقوں کو یکساں طور پر ریلیف دیا جائے گا۔ حالیہ سیلاب میں کم نقصانات ہماری گزشتہ حکومت میں دریاﺅں کے کنارے پشتہ جات کی تعمیر کی وجہ سے ہوئے اور اس پلاننگ کے تحت آگے بھی ترقیاتی کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلابوں کی بڑی وجہ جنگلات کی کٹائی ہے اور اس ضمن میں ہم نے مستقبل کی پلاننگ کیلئے گزشتہ دور حکومت میں بلین ٹری سونامی شجرکاری کا منصوبہ شروع کیا اور اب مرکز ی حکومت نے 10 بلین ٹری پلانٹیشن کا منصوبہ شروع کیا ہے تاکہ موجودہ جنگلات کو بچایا جائے اور اس کو مزید فروغ بھی دیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ 2009 میں سوات میں ہونے والے آپریشن اور2010 ءمیں رونما ہونے والے سیلاب میں سوات کے لوگوں نے دربدر کی ٹھوکریں کھائیں تاہم کوئی بھی عوامی نمائندہ عوام کے پاس نہیں گیا بلکہ ترقیاتی کاموں کے افتتاح بھی وزیراعلیٰ ہاﺅس میں ہوتے تھے۔