خیبر پختونخوا حکومت نے لڑکیوں کی تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں، سول سوسائٹی

پشاور:سول سوسائٹی کی تنظیموں نے کرونا وائرس اور لڑکیوں کی تعلیم کو درپیش مشکلات کے حوالے سے ایک آن لائن میٹنگ کا انعقاد کیا . میٹنگ میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے لڑکیوں کی تعلیم کو بہتر بنانے کے حوالے سے انقلابی اقدامات کئے ہیں ان اقدامات کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے ضروری ہے کہ یہ بات یقینی بنائی جائے کے سکولوں کے کھلنے کی تجاویز میں لڑکیوں کی سکول واپسی کو اولین ترجیح کے طور پر شامل ہو.خیبر پختونخوا حکومت اور بالخصوص محکمہ تعلیم کو دیکھنا ہوگا کہ کرونا وائرس کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی ناہمواریاں اور اس کے معاشی اثرات لڑکیوں کی تعلیم پر منفی طور پر اثرانداز نہ ہو،یاد رہے کہ خیبر پختونخوا میں 1.8 ملین بچے اور بچیاں اسکول نہیں جاتے جن میں سے 64 فیصد لڑکیاں شامل ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کے کرونا وائرس کے نتیجے میں تعلیم کو خیر آباد کہنے والی لڑکیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے.بلیو وینزکے کوآرڈینیٹر قمر نسیم نے کہا کہ لڑکیوں کو سکولوں میں واپس لانے کے لئے ضروری ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت اور پالیسی سازی میں ان کے کردار کو یقینی بنایا جائے. ایسا تعلیمی نظام جو معاشرے میں لڑکیوں اور خواتین کے مسائل کو سمجھتا ہوں بہتر تعلیمی نظام کے طور پر سامنے آ سکتا ہے۔نوجوانوں کے لیے کام کرنے والے صوبائی الاینس اجالا کی صوبائی کوآرڈینیٹر ثنا احمد نے کہا کہ صرف سکولوں کے دروازے کھول دینا کافی نہیں یہ بات یقینی بنائی جائے کہ تمام لڑکیاں اور محروم طبقات کے بچے اور بچیاں سکولوں میں واپس آ سکیں اور سیکھنے کے عمل کو جاری رکھ پائیں.بچوں کی تعلیم کے ماہر اعجاز سعید نے کہا کہ اگر لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے ہنگامی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ صوبے اور ملک کے لیے مسائل کا سبب بنے گا. کرونا وائرس نے یہ موقع فراہم کیا ہے کے نظام تعلیم اور بالخصوص بچیوں کے حصول تعلیم کے حوالے سے بہتری لائی جا سکے.سول سوسائٹی تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا کے اس بات کو یقینی بنایا جائے کے معاشی بحران کے نتیجے میں لڑکیوں کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب نہ ہونے پائی اور لڑکے لڑکیوں کو تعلیم کی یکساں سہولیات میسر ہوں.