افغان امن مذاکرات سے پہلے جنگ کے خاتمے کا تقاضا غیر منطقی ہے، طالبان

دوحہ: افغانستان کے طالبان کا کہنا ہے کہ بین الافغان امن مذاکرات کے انعقاد سے قبل باغی گروپ سے حملوں کو روکنے کی بات غیر منطقی ہے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ یہ انتہائی غیر منطقی تقاضا ہے کہ پہلے لڑائیاں ختم ہوں اور پھر امن مذاکرات شروع کیے جائیں جنگ اس لیے جاری ہے کہ ہمیں اب بھی متبادل راستے کی تلاش ہے‘انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ بین الافغان امن مذاکرات جنگ کے خاتمے کی شرط اول ہیں.امن مذاکرات افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کے معاملے پر آکر پھنس گئے ہیں مجاہد نے زور دے کر کہا کہ فوری طور پر قیدیوں کے تبادلے کو مکمل کر کے افغان فریقوں کے درمیان بات چیت کا آغاز کیا جانا بے حد ضروری ہے۔مسئلے کو حل کرنے کا یہ حقیقی اور منطقی راستہ ہے. افغانستان کے تمام فریقوں کے درمیان مارچ میں مذاکرات ہونے تھے۔ مگر قیدیوں کے تبادلے میں اختلاف کی وجہ سے یہ اب تک التوا کا شکار ہیں افغان حکومت کہتی ہے کہ اس نے اب تک 4 ہزار سے زیادہ طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا ہے جبکہ وعدے مطابق اسے 5 ہزار قیدی رہا کرنے تھے.دوسری طرف طالبان کا کہنا ہے انہوں نے 770 افغان حکومت کے قیدیوں کو چھوڑ دیا ہے، جب کہ انہوں ایک ہزار قیدیوں کی رہائی کا وعدہ کیا تھا‘حالیہ ہفتوں میں طالبان کے حملوں میں افغان سیکیورٹی فورسز کے علاوہ لاتعداد شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں انہی حملوں کو جواز بنا کر صدراشرف غنی نے بقیہ طالبان قیدیوں کی رہائی کو مشروط بنا دیا ہے افغان حکام کا کہنا ہے طالبان قیدیوں پر بے گناہ شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کے اہل کاروں کے قتل کا الزام ہے.