افغان سرزمین پاکستان میں تخریب کاری کے لئے استعمال نہیں ہو گی،شاہ محمود قریشی

ااسلام آباد :پاکستان نے کہا ہے کہ طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدہ خوش آئند ہے، معاہدہ امریکہ اور طالبان کے مابین پہلا ٹھوس اقدام اور اہم پیش رفت ہے، طالبان اور امریکہ کے درمیان معاہدے کے مطابق قیدیوں کی رہائی، انٹرا افغان ڈائیلاگ طے شدہ ٹائم فریم میں ہونا چاہیے، اس سے اعتماد بڑھے گا، امن معاہدے کو آگے بڑھانے کے لئے ہر ممکن تعاون کریں گے، عالمی برادری افغانستان کی تعمیر نو اور پاکستان سے مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کے لئے بھرپور تعاون کریں، پاکستان کی افغانستان کی ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے مثبت سوچ برقرار رہے گی، افغانستان میں امن سے پاکستان اس کا براہ راست مستفید ہونے والا ملک ہے، طویل جنگ کے بعد افغانستان کے عوام بھی اب امن چاہتے ہیں، افغان قیادت کا یہ امتحان ہے کہ وہ کس قدر لچک دکھاتے ہیں، کسی ملک میں قونصلیٹ قائم کرنا میزبان ملک کا استحقاق ہے تاہم یہ قونصلیٹ کسی دوسرے ملک کے خلاف تخریب کاری کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہیے، توقع ہے کہ افغان سرزمین پاکستان میں تخریب کاری کے لئے استعمال نہیں ہو گی۔ دفتر خارجہ میں ترجمان ڈاکٹر عائشہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دستخط معاہدے کے وقت 50ممالک کے نمائندے اور افغانستان کے پڑوس ممالک کے وزرائے خارجہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ طالبان اور امریکہ کے حکام کو مبارکباد دی جنہوں نے مسلسل کاوش کے بعد یہ سفر طے کیا۔ پاکستان کی رائے اہم پیش رفت ہے۔ اس سے انٹروافغان ڈائیلاگ کا آغاز ہو گا۔ اس معاہدے کے اس کے لئے ماحول پیدا کر رہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ پائیدار امن کیسے ہو گا۔ یہ فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے، ان کی قیادت نے مستقل امن کا ماحول پیدا کرنا ہے۔ افغان عوام امن چاہتے ہیں اور انہوں نے طویل جنگ دیکھی ہے، مشکلات، نقل مکانی دیکھی ہے وہ امن پر سکھ کا سانس لیں گے۔ یہ دیکھنا ہے کہ افغان قیادت کس حد تک تیار ہے۔ انکلوسو وفد بنانا ہے کہ کب تک بنے گا۔ ایک دوسرے کے نکتہ نظر کو اکاموڈیٹ کرنے کے لئے وہ لچک دکھانے پر تیار ہیں۔ معاہدے کے کس قدر احترام کریں گے، طالبان قیادت القاعدہ اور دیگر اداروں سے ماضی کے روابط منقطع کرتے ہیں۔ طے یہ ہوا ہے کہ افغان پاک سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ گزشتہ 7دن میں افغانستان میں تشدد میں کمی کروانے میں طالبان کامیاب ہوئے اس کا اعتراف زلمے خلیل زاد نے بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان امریکہ معاہدے افغان دھڑوں میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ افغان قیادت گفت و شنید سے مسائل کے سیاسی حل میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں یہ فیصلہ انہوں نے کرنا ہے کہ انہوں نے کس قسم کا افغانستان دیکھنا ہے۔ ایک دوسرے کا اعتماد انہوں نے خود بحال کرنا ہے، یہ دیکھنا ہے کہ افغانستان کی قیادت اس پیش رفت کے لئے کتنی لچک دکھاتی ہے؟ وہ افغانستان کے مفاد کو مدنظر رکھتی ہے یا اپنا مفاد دیکھتی ہے؟ یہ دیکھنا ہے کہ کیا وہ ملک کے وسیع تر مفاد کے لئے سمجھوتے پر تیار ہوں گے؟۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امن معاہدے کے دوران پاکستان کے کردار کو سراہا گیا، وہ لوگ جو ماضی میں پاکستان پر نقطہ چینی کرتے تھے وہ وہاں ہمارے کردار کے معترف تھے جو پوری قوم کے لئے خوش آئند ہے۔ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ امن معاہدے کے بعد پومپیو سے ملاقات ہوئی جس میں ان کے سامنے چند نکات رکھے جن میں تجویز دی کہ ہمیں خرابی پیدا کرنے والے عناصر پر نظر رکھنا ہو گی۔ منفی کردار ادا کرنے والوں کی نشاندہی ہونی چاہیے اس کے لئے ایک میکنزم بنایا جائے۔ اعتماد کی بحالی کے لئے معاہدے کے مطابق قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیے اس سے اعتماد بڑھے گا، اس پر کیسے پیش رفت ہو گی یہ دیکھنا ہے۔