چینی حکومت نے کرونا وائرس کی روک تھام و تدارک کیلئے ہر سطح پر ترجیحی اقدامات کئے،یاؤجِنگ

اسلام آباد:پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ جِنگ نے کہا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے ہی چین میں کرونا وائرس نمونیہ کی وباءدفعتاً پھوٹ پڑی، چینی حکومت نے وباءکی روک تھام و تدارک کیلئے ہر سطح پر ترجیحی اقدامات کئے، پاکستان چین کا ایک حقیقی دوست ہے، خاص طور پر اس مشکل گھڑی میں چینی عوام کو اس وباءسے نمٹنے میں پاکستان کی بھرپور حمایت حاصل ہے،چین عنقریب کامیاب ہو گا۔چینی سفارتخانہ کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں چینی سفیر نے بتایا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری ژی جن پنگ نے چینی نئے سال کے پہلے ہی دن سنٹرل کمیٹی کی پولیٹیکل بیورو کی قائمہ کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کی۔ وبائی امراض کے تدارک اور روک تھام کے کام کو تیزی سے نافذ العمل کر دیا اور سی پی سی کی مرکزی سطح پر وباءکے خلاف فوری ردعمل کے ہراول گروپ کی داغ بیل ڈال دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ ہوبی کے شہر ووہان کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے تمام 31 صوبوں، خود مختار خطوں اور بلدیات نے چین بھر میں، مرکز سے مقامی سطح تک، صحت عامہ کی مشکلات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے، وباءکی روک تھام و تدارک کیلئے جامع، کثیر السطحی اور مربوط نظام کے نفاذ کی حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے اعلیٰ پائے کے رد عمل کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وباءپر قابو پانے کیلئے دیہی و شہری علاقوں کیلئے بلاامتیاز جامع اور غیر معمولی اہمیت کے حامل، الگ رکھنے کے حفاظتی اقدامات اختیار کئے گئے۔ مر کزی حکومت نے وباءکی روک تھام و تدارک کیلئے خصوصی رقوم مختص کیں، ملک بھر سے طبی آلات سے لیس طبی عملہ مدد کیلئے ووہان شہر پہنچا۔ چینی عوام نے حکومت کے اقدامات کو پوری طرح سمجھا اور اس میں تعاون کیا اور اس مشکل وقت پر ہمت اور شاندار یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ دریں اثناءچینی حکومت عوام کو وسیع النظر، شفاف اور ذمہ دارانہ انداز میں باخبرکرتی رہی اور انہوں نے عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کو رہنمائی کےلئے چین مدعو کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم نے حال ہی میں چین کا دورہ کیا اور تبصرہ کیا کہ چینی حکومت کے اقدامات عالمی ادارہ صحت کی ضروریات سے بالاتر ہیں اور ”چین در حقیقت وبائی امراض کے ضمن میں ردعمل کے نئے معیار مرتب کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتیرس نے کہا کہ چین کی کوششوں کو اقوام متحدہ نے پوری طرح سے تسلیم کیا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیفا نے بھی وباءسے نمٹنے کےلئے چین کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ انہیں یقین ہے کہ چین کی معیشت ”لچکدار ہے“۔ 67 ممالک کے رہنماو¿ں کے ساتھ ساتھ صدر اور وزیراعظم پاکستان سمیت 14 بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان نے صدر شی جن پنگ، وزیراعظم لی کی چیانگ کو اظہار یکجہتی اور حمایت کے مکتوب ارسال کئے۔ بہت ساری غیر ملکی حکومتوں اور دوستوں نے چین کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ انہوں نے فوری طور پر حفاظتی لباس ، میڈیکل ماسک اور حفاظتی چشمے فراہم کئے۔ چینی عوام خیر سگالی کے ان جذبات کی دلی طور پر مشکور و ممنون ہے۔ آرٹیکل میں چینی سفیر کا کہنا ہے کہ چینی حکومت تمام غیر ملکیوں کی حفاظت اور صحت کو یقینی بنا رہی ہے کیونکہ ہم ان کے ساتھ اپنے ہی شہریوں جیسا برتاو روا رکھے ہوئے ہیں اور چین میں غیر ملکی این سی پی مریضوں کے علاج پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ چین کی وزارت خارجہ بیجنگ میں تمام سفارت خانوں سے مسلسل رابطہ میں ہے اور غیر ملکی شہریوں کی صحت ، حقوق اور مفادات کے تحفظ کےلئے بہت کچھ کیا جا رہاہے۔ چین کی وزارت خارجہ نے اپنی انگریزی ویب سائٹ پر ایک خصوصی سیکشن ”فائٹنگ 2019ءاین سی او وی“ شروع کیا ہے جس میں بروقت تازہ ترین اور سرکاری معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ نیشنل امیگریشن ایڈمنسٹریشن نے چائنا سی ڈی سی کے ذریعہ جاری کردہ این سی پی کے عوامی روک تھام کو چھ زبانوں میں ترجمہ کیا ہے جوآن لائن دستیاب ہے۔ صوبہ ہوبی نے وہاں کے غیر ملکی شہریوں کےلئے وباءکی روک تھام اور کنٹرول کے لئے 24 گھنٹے کی ہاٹ لائن قائم کی ہے۔ ابھی تک چین میں این سی پی کے 19 غیر ملکی مریض ہیں، ان میں سے 2 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ چینی سفیر کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان چین کا ایک حقیقی دوست ہے ، خاص طور پر اس مشکل گھڑی میں چینی عوام کو اس وبا سے نمٹنے میں پاکستان کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔