ہم بہادر کشمیری عوام کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے،شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ یہ سمجھنا انتہائی ناگزیر ہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019ء کے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات سے نہ صرف جموں وکشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی قانون کی صریحاً خلاف ورزی کی بلکہ بھارت نے خود اپنے دستور کی پامالی کا بھی ارتکاب کیا، درحقیقت یہ کشمیروں کی شناخت مٹانے اور ‘کشمیریات’ کے تصور کو ختم کرنے کی کوشش تھی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کیا۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کو یہ زعم تھا کہ اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر کی جغرافیائی سالمیت کے ساتھ چھیڑچھاڑسے وہ کشمیری عوام کے اپنے جائز حق کے حصول کے جذبے کومجروح کرنے میں کامیاب ہوجائے گا یا پھر انہیں ان کے بنیادی حق، حق استصواب رائے پر سمجھوتہ کرنے پر مجبور کردے گا لیکن اسے ان دونوں مقاصد میں بدترین ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں، بین الاقوامی میڈیا اور سول سوسائٹی سب ہی نے بھارت سے مقبوضہ کشمیرکے عوام پر ظلم وستم اور جبر واستبداد ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، کشمیری عوام کی حمایت میں دنیا کے تقریبا تمام بڑے شہروںمیں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں، اقوام متحدہ اور دنیا کے بڑے ممالک نے بھارت کی مذمت کرتے ہوئے کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہارکیا جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے چھ ماہ کے عرصے میں تین مرتبہ جموں وکشمیر کے مسئلے پر غور کیا۔ انھوں نے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے آزمائش کی اس گھڑی میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کی حمایت میں کچھ بڑھ کر کرنے کی ضرورت ہے، لاک ڈائون کلاک پر ایک بھی مزید لمحہ عالمی برادری کے اجتماعی ضمیر پر بوجھ ہے، عالمی برادری بنیادی آزادیوں اور کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کی حمایت میں ٹھوس کردار ادا کرے اور بھارت پر زور دے کہ اقوام متحدہ کے ‘فیکٹ فائنڈنگ مشن’ کو بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر جانے کی اجازت دے تاکہ وہ وہاں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے حقائق کو بذات خود جان سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصرگروپ برائے بھارت وپاکستان کو بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے وہاں جانے کی اجازت دے، اگر بھارت کچھ چھپانا نہیں چاہتا تو عالمی میڈیا اور سول سوسائٹی کو اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر جانے کی اجازت دے تاکہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حقائق بارے جان سکیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ میں پاکستان کے اس پختہ عزم کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہم بہادر کشمیری عوام کی عزت و وقار کے تحفظ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ان کے ناقابل تنسیخ اور جائز استصواب رائے کے حق کے حصول تک ان کی جدوجہد میں بھرپور سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔