وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار سےچین کے سفیر کی ملاقات

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق مخدوم خسرو بختیار سے پاکستان میں چین کے سفیر یاﺅ جنگ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں سی پیک کے حوالے سے زرعی شعبہ میں مستقبل میں ہونے والے تعاون اور دیگر امور کے متعلق بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری ہاشم پوپلزئی اور زرعی تحقیقاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عظیم بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر خسرو بختیار نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین زرعی معاملات مثبت سمت میں جا رہے ہیں، دونوں ممالک کے ما بین زرعی معاونت سی پیک کا ایک اہم ترین جزو ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی زیادہ پیداوار کے حصول کےلئے پاک۔چین باہمی تعاون سے تحقیقی سینٹر کا قیام خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی پی پی کے تکنیکی ماہرین چیری، آلو، پیاز اور آم کی پاکستان سے درآمد سے متعلق چینی ہم منصب سے رابطہ میں ہیں اور اس سلسلہ میں معاملات جلد طے پا جائیں گے۔چینی سفیر نے خسرو بختیار کے وزیر منصوبہ بندی کے طور پر سی پیک کے حوالے سے ان کی خدمات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کی ترقی کے حوالے سے باہمی تعاون پر خسرو بختیار کے کردار پر بھرپور اعتماد ہے۔ وفاقی وزیر خسرو بختیار نے ٹڈی دل کے حملے اور اس پر قابو پانے کی کوششوں کے حوالے سے چینی سفیر کو آگاہ کیا۔ پاکستان اور چین کے درمیان ”آزادانہ تجارت کا معاہدہ“ موجود ہے جس کے مطابق 313 پاکستانی مصنوعات کو ٹیرف کی مد میں رعایت دی گئی، ایف ٹی اے کے دوسرے مرحلے میں مزید 64 اشیاءکو لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔ ”جوائنٹ ورکنگ گروپ“ کی پہلی میٹنگ نومبر 2019ءمیں پاکستان میں ہوئی، اس سلسلہ کی دوسری میٹنگ رواں سال اپریل میں بیجنگ میں متوقع ہے۔ملاقات میں چینی تعاون سے پاکستان میں منہ کھر کی بیماری سے پاک زونز کے قیام کے معاملے میں پیشرفت پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ منہ کھر بیماری کے تدارک سے پاکستان کی گوشت کی برآمد میں اضافہ ہو گا۔ چینی سفیر نے کہا کہ چینی کمپنیاں پاکستان میں زراعت کے شعبہ میں خصوصی اقتصادی زون کے قیام کی خواہاں ہیں اور اس سلسلہ میں نجی اور سرکاری سرمایہ کاروں سے تعاون کی خواہاں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چین جنوبی ایشیاءمیں ایک مضبوط مقام رکھتا ہے اور سی پیک نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو ایک نئی جہت دی ہے۔