بھارت نے ملائیشیا سے پام آئل کی خرید بند کر دی

واشنگٹن:بھارتی حکومت نے ملک کے درآمد کنندگان کو ہدایت کی تھی کہ وہ ملائیشیا سے ریفائینڈ پام آئل اور پامولین کی درآمد مکمل طور پر بند کر دیں جس پر اس ہفتے سے سختی کے ساتھ عمل درآمد کر لیا گیا ہے .ملائیشیا کے وزیرِ اعظم مہاتیر محمد کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں حکومتی اقدامات اور نئے شہریت کے قانون پر شدید تنقید کے بعد بھارتی حکومت نے مذکورہ فیصلہ کیا ہے.بھارت کے ایک کلیدی ریفائنر نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ سرکاری طور پر پام آئل کی درآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے تاہم حکومت کی ہدایات کی وجہ سے کوئی بھی درآمد کنندہ ملائیشیا سے پام آئل نہیں خرید رہا انہوں نے بتایاکہ اب پام آئل ملائیشیا کی بجائے انڈونیشیا سے خریدا جا رہا ہے جس کے لیے ملائیشیا کے مقابلے میں زیادہ قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے‘بھارت پام آئل درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور وہ ملائیشیا اور انڈونیشیا سے سالانہ 90 لاکھ ٹن پام آئل درآمد کرتا ہے.بھارتی درآمدکنندگان کو ملائیشیا سے آنے والا پام آئل انڈونیشیا سے درآمد کرنے پر دس ڈالر فی ٹن زیادہ قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے اعداد و شمار کے مطابق بھارت نے 2019 کے دوران ملائیشیا سے 44 لاکھ ٹن پام آئل درآمد کیا تھا ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے بھارت میں پام آئل کی قیمت میں اضافہ ہونے کا امکان ہے.ممبئی کے ایک درآمد کنندہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ضرورت کا تمام پام آئل ملائیشیا سے درآمد کرتے ہیں تاہم حکومت نے اسے وارننگ دی ہے کہ اگر بندرگاہ پر پہنچنے کے بعد پام آئل کو روک لیا گیا تو وہ حکومت سے کسی مدد یا رعایت کی توقع نہ رکھے‘بھارتی حکومت کی جانب سے ملائیشیا سے پام آئل کی درآمد پر مکمل پابندی کے بارے میں کوئی واضح اعلان نہیں کیا گیا اور وزارت تجارت کی جانب سے میڈیا کی طرف سے رابطوں کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے.ادھر ملائیشیا کی پرائمری انڈسٹریز کے وزیر ٹیریسا کوک نے بھی اس بارے میں کوئی بیان دینے سے گریز کیا ہے بھارتی سرکاری ذرائع نے میڈیا کو بتایا ہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی قوم پرست حکومت نے یہ اقدام ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کی طرف سے کشمیر میں بھارتی پالیسیوں اور بھارت کے نئے شہریت کے قانون پر شدید تنقید کے بعد اٹھایا ہے‘مہاتیر محمد نے گزشتہ برس اکتوبر میں کہا تھا کہ بھارتی حکومت نے مسلم اکثریت کے علاقے جموں و کشمیر پر حملہ کر دیا ہے. انہوں نے گزشتہ ماہ بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارتی حکومت کے شہریت سے متعلق نئے قانون سے ملک میں بدامنی کی فضا پیدا ہوئی ہے اور یہ اقدام بھارت کے سیکولر تشخص کی نفی کرتا ہے.