بھارت میں ہڑتال جاری،25 کروڑ ملازمین نے کام چھوڑدیا

نئی دہلی:بھارت کی دس بڑی مزدور تنظیموں اور یونینوں نے مودی سرکار کی نجکاری کی پالیسی، سرمایہ کاری میں عدم دلچسپی اور مزدور دشمن اقدامات کے نتیجے میں ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز(سی آئی ٹی یو) کے مطابق اگست 2015 میں اپنے مطالبات کے لیے مرکزی حکومت کو 12 نکات پیش کئے تھے جس پر اب تک عملدرآمد نہیں ہوسکا اور اس سے وابستہ دس بڑی تنظیموں کے کروڑوں ملازمین کام پر نہیں پہنچے ۔سی آئی ٹی یو کے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ حکومت بحران میں گھری معیشت کو درست کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ حکومت عوامی وسائل اور اداروں کی نجکاری کررہی ہے۔ اس کے علاوہ عوامی مفاد کے قدرتی ذرائع بھی فروخت کئے جارہے ہیں۔ پورے بھارت 25 کروڑ سے زائد مزدور، ملازمین اور کارکن اس ہڑتال میں حصہ لے رہے ہیں۔اس ہڑتال کو بھارت بند کا نام دیا گیا ہے۔ ٹریڈ یونین کے مطابق انہوں نے مسلسل پانچ برس تک 12 نکاتی مطالبات پر عمل درآمد کا انتظار کیا لیکن نتیجہ صفر رہا۔تمام تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ کا تعین کرکے اس پر عملدرآمد کرایا جائے، دوم تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے، مزدور پیشہ طبقے کو سوشل سیکیورٹی اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ہفتے میں کام کے صرف پانچ دن رکھے جائیں۔ اس کے علاوہ دیگر چھوٹے مطالبات بھی 12 نکاتی چارٹر کا حصہ ہیں۔دوسری جانب نئی دہلی نے تمام مزدور تنظیموں کو اس ہڑتال سے باز رکھنے کی ہرممکن کوشش کرتے ہوئے انہیں بھارت بند ہڑتال کے نتیجے میں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی بھی دی ہے۔