بھارت،نئی دہلی میں نقاب پوش افرادکا احتجاجی طلبا پر حملہ

نئی دہلی: نئی دہلی پولیس نے نقاب پوش افراد کی یونیورسٹی میں گھسنے اور احتجاجی طلبا پر ڈنڈوں اور لوہے کی سلاخوں سے حملے پر شدید تنقید کا سامنا کرنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیاہے. گزشتہ روز یونیورسٹی میں ہونے والا حملہ ملک بھر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے شہریت قانون نافذ کرنے پر احتجاج کے بعد سامنے آیا‘غیر ملکی نشریاتی ادارے رپورٹ کے مطابق پولیس حکام دیوندرا آریا کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں ہونے والے تشدد کی وجہ سے پولیس نے کیس کا آغاز کیا اور سوشل میڈیا اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کو تحقیقات کا حصہ بنایا جائے گا.یونیورسٹی کی طلبہ یونین نے الزام عائد کیا کہ اکھیل بھارتیا ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے جامعہ میں حملہ کیا جو حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارتی (بی جے پی) کی نظریاتی جماعت راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی طلبہ تنظیم ہے جس پر بائیں بازو کی طلبہ یونین نکسل کی جانب سے حملے کا الزام عائد کیا گیا.طالب علموں نے حملہ آوروں کی یونیورسٹی کے ہالز میں داخل ہونے کی تصاویر شیئر کیں جن میں ان کا چہرہ ماسک سے ڈھکا نظر آیا جب کہ ان کے ہاتھوں میں ڈنڈے اور لوہے کی سلاخیں اور چند کے ہاتھوں میں ہتھوڑے بھی تھے اور وہ نعرے بازی کر رہے تھے کہ غداروں کا قتل کرو 30 سے زائد زخمیوں کو آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس میں داخل کیا گیا.حکومتی کوششوں کے باوجود مظاہرے جاری ہیں اور پورے بھارت میں یونیورسٹی حملے کے بعد مزید احتجاج کی تیاریاں کی جارہی ہیں اے بی وی پی نے حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپنے حریف یونین پر حملے کی ذمہ داری عائد کی.حکام کو یونیورسٹی میں تشدد پر مداخلت نہ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنے پڑا صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے بھارتی اپوزیشن لیڈر سونیا گاندھی کا کہنا تھا کہ بھارت کے نوجوان اور طالب علموں کی آواز دبائی جارہی ہے.انہوں نے کہا کہ مودی کی حکومت کی جانب سے تشدد پر اکسانے کے بعد بھارتی نوجوانوں پر غنڈوں کی جانب سے تشدد کا واقعہ ناقابل قبول ہے دہلی پولیس کے وکیل راہول مہرا نے وہاں پولیس کی غیر موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا.سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غنڈوں کے یونیورسٹی میں گھسنے، تباہی مچانے، طالب علموں کو زخمی کرنے، عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور واپس چلے جانے کی ویڈیوز دیکھ کر میرا سر شرم سے جھک گیا ہے. ناقدین نے نریندر مودی پر ہندو فرسٹ ایجنڈا لانے پر تنقید کرتے ہوئے جس کی وجہ سے بھارت کی سیکولر جمہوریت کی بنیاد اثر انداز ہورہی ہے شہریت قانون بھارت میں پڑوسی ممالک سے آئے 6 مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھارتی شہریت دینے کا قانون ہے تاہم اس میں مسلمانوں کا کہیں ذکر نہیںحکومت کا کہنا ہے کہ قانون کا مطلب اقلیتوں افغاستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آئے مسیح، ہندو اور سکھوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے.