مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجی محاصرہ جاری،کشمیری بدستور مشکلات کا شکار

سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل153 ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ جاری ہے جس کے سبب وادی کشمیر اور جموںاور لداخ کے مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگ بدستور مشکلات کا شکار ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں دفعہ 144کے تحت پابندیاں بدستور نافذ جبکہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ پر ی پیڈموبائل فون اور انٹرنیٹ سروز بھی معطل ہیں جسکی وجہ سے لوگوں خاص طور پر طلباء ، صحافیوں اور تاجر برادری کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ کشمیر ی عوام مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو الگ الگ علاقوں جموںوکشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کے گزشتہ برس پانچ اگست کے غیر قانونی اور یکطرفہ بھارتی اقدام کے خلاف بطور احتجاج سول نافرمانی کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ادھرکمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسٹ ) کے سینئر رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت نے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو نظر بند اور اظہاررائے کی آزادی کے انکے حق کو سلب کر کے مقبوضہ کشمیر کو عملی طور پر ایک جیل میں تبدیل کر دیا ہے ۔ محمد یوسف تاریگامی نے کولکتہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی دانشوروں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر اپنی آواز بلند کریں۔ انہوں نے بھارتی حکومت کے اس دعوے کہ گزشہ برس پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد علاقے میں ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب پوری وادی کشمیر کو ایک قبرستان میں تبدیل کر دیا گیا ہے تو ایسے میں گولیاں چلانے کی ضرورت ہی کیونکر پیش آئے گی۔ محمد یوسف تاریگامی نے بھارتی جنتاپارٹی کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف بھارت بھر میں طلباء کے احتجاج کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج جو کشمیر میں کیا جا رہا ہے کل وہ کہیں اور بھی کیا جاسکتا ہے۔