بھارت میں مسلم مخالف شہریت بل کا اثر، جھارکنڈ انتخابات میں بی جے پی کو عبرتناک شکست

نئی دہلی: بھارت کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتوں نے ریاست جھارکنڈ کے اسمبلی انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے جو کہ حکمراں جماعت بی جے پی کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے. کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتیں جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور راشٹریہ جنتا دل نے 81 میں سے 47 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ حکمراں بی جے پی کو صرف 25 نشستیں ہی ملی ہیں.یہ ایک سال میں پانچویں ریاست ہے جسے بی جے پی کی حکومت کھو چکی ہے۔ اس سے قبل راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں بھی بی جے پی کو کانگریس کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی‘یاد رہے کہ جھار کھنڈ میں پہلے مرحلے کے انتخابات 30 نومبر کو ہوئے تھے۔ ووٹنگ کا آخری مرحلہ 20 دسمبر کو مکمل ہوا تھا. ابتدائی نتائج کے مطابق کانگریس اتحاد کو 48 اور بی جے پی کو 23 نشستیں ملی ہیں۔جھار کھنڈ کی 81 رکنی اسمبلی میں حکومت سازی کے لیے 41 نشستوں کی ضرورت ہے‘قوی امکان ہے کہ جے ایم ایم کے رہنما ہیمنت سورین دوسری بات ریاست کے وزیرِ اعلی بن جائیں گے‘ریاست کے موجودہ وزیرِ اعلیٰ بی جے پی کے رگھوبر داس ہیں جنہوں نے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے.خیال رہے کہ رواں سال پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس کے باوجود وہ مہا راشٹر میں حکومت نہیں بنا سکی اس کی حلیف جماعت شیو سینا نے کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنا لی‘ہریانہ میں بھی بی جے پی کو واضح اکثریت نہیں مل سکی اور اسے ایک مقامی جماعت کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت قائم کرنی پڑی.مئی میں پارلیمانی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد یہ دوسری ریاست ہے جہاں بی جے پی کو شکست ہوئی ہے‘یہ نتائج حکومت کے مخالفین کی حوصلہ افزائی کریں گے جو شہریت کے نئے قانون جسے مسلمانوں کے خلاف قرار دیا جا رہا ہے کے خلاف ملک گیر ہڑتال کا اردہ رکھتے ہیں. جھارکھنڈ میں علاقائی جماعت جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) بڑی جماعت کے طور پر ابھری ہے نتائج سے لگتا ہے کہ یہ جماعت کانگریس کے ساتھ ملکر نئی حکومت بنائے گی‘بی جے پی کے سینئر راہنماﺅں کا کہنا ہے کہ وہ عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہیں۔ گذشتہ ماہ بھی بی جے پی مہاراشٹرا میں ناکام ہوئی تھی.اگرچہ جھارکھنڈ کے انتخابات زیادہ تر مقامی ایشوز پر لڑے گئے ہیں تاہم بی جے پی کی ناکامی کو ایک بڑے سیٹ بیک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے‘انتخابات کے پانچ میں سے تین مراحل کے دوران ملک میں شہریت کے قانون کے خلاف مظاہرے ہو رہے تھے.مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق مظاہروں میں ہلاک ہونے والے 20 سے زیادہ افراد میں سے زیادہ تر ایسے ہیں جو گولی لگنے سے ہلاک ہوئے‘اس قانون کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو جو کہ غیر مسلم ہوں شہریت دی جائے گی.وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ اس قانون سے ظلم کا شکار ہونے والوں کی مدد ہو گی تاہم تنقید نگاروں کا کہنا ہے کہ اس میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک برتا گیا ہے‘دیگر ریاستوں خاص طور پر سرحدی ریاستوں میں نئے شہریوں کی بڑی تعداد کے غلبے کا خطرہ ہے. گزشتہ روز ایک ریلی سے خطاب میں وزیراعظم مودی نے کہا تھا کہ بھارت کی ایک اعشاریہ 35 ارب کی آبادی میں سے سات میں سے ایک فرد کو شہریت کے نئے قانون کے بارے میں پریشانی کی بالکل بھی ضرورت نہیں‘انہوں نے کہا کہ میں مسلمان شہریوں کو یقین دلاتا ہوں کہ اس قانون سے ان کے لیے کوئی تبدیلی نہیں ہو گی.مسلمان جو کہ اس مٹی کے بیٹے ہیں اور جن کے آباو اجداد بھارت کے بچے ہیں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے‘اپنی 100 منٹ کے دورانیے کی تقریر میں انھوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ شہریت کا قانون تفرقہ انگیزی کا باعث ہے‘وزیراعظم مودی نے کہاتھا کہ جو لوگ جھوٹ اور خوف پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ میرے کیے کام کو دیکھیں اگر آپ کو تفرقہ انگیزی کا کوئی سراغ ملتا ہے تو دنیا کو دکھائیں.