ڈیجیٹل اکانومی پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے انتہائی ضروری ہے،اسدعمر

اسلام آباد:ایس ڈی پی آئی کی22 ویں سہ روزہ سالانہ پائیدار ترقی کانفرنس اسلام آباد میں شروع ہو گئی ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل اکانومی پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے انتہائی ضروری ہے، اسے نچلے طبقے تک قابل رسائی بنانا چاہئے۔ پاکستان میں کاروبار پر ان بڑے کاروباری گھروں کی اجارہ داری ہے جن کی پالیسیوں ، فیصلوں اور سرمایہ کی مارکیٹ میں گردش زیادہ ہے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، ایس ڈی پی آئی ، ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فیصلے سازی ، پیداوری ، اور ڈیجیٹل انقلاب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنے پالیسی فریم ورک اور اپنے میکانزم کو تیز کرے۔ کانفر نس کے پہلے افتتاحی سیشن سے خطاب کر تے ہوئے وفاقی وزیر اس عمر نے کہا کہ ڈیجیٹل اکانومی سے مارکیٹ میں قائم بڑے کاروباری اور سرمایہ دار گروپوں کی اجارہ داری ختم ہوسکتی ہے اور وہ لوگ آگے آ سکتے ہیں جن کے پاس ہنر اور قابلیت ہے۔انہوں نے کہا کہ محصولات کی آمدنی اور دستاویزات معیشت کی طرح حکومت کے لئے بڑا چیلنج ہے اور معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے سے ہی اس چیلنج کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ ڈیجیٹلائز معیشت بنیادی مسائل حل کرنے کا ایک موقع ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ موجودہ دور جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ آج سب کوعلم ہوتا ہے کہ حکومت کیا کر رہی ہے، کوئی بے خبر نہیں، ہمیں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو مزید خودمختار بنانا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ سوشل سیکٹر ریسرچ میں ایس ڈی پی آئی کا بڑا اہم کردار ہے، چھوٹے پیمانے پر بھی سرمایہ کاری کر کے ہم ملکی ترقی میں ہاتھ بٹاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم گورننس کی بات کرتے ہیں تو اس میںر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ سرکاری اداروں میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنایا جاسکتا ہے جہاں تعلیم یافتہ نوجوان زیادہ موثر اور معنی خیز انداز میں حکومت کو جوابدہ ٹھہراسکتے ہیں۔ اسدعمر نے کہا کہ ہمیں اس ڈیجیٹل تبدیلی کو اپنانے کے لئے مکمل طرز عمل اپنا نا ہو گا۔ انہوں نے ہر سطح پر مربوط کوششوں اور حکومتی طریقوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لئے دور دراز اور علاقوں کیلئے بجٹ مختص اور ڈیجیٹل تقسیم ختم کر کے ان علا قوں کی اہم امور میں مالیاتی شرکت کو یقینی بنائے ۔ ڈاکٹر عابد نے کہا کہ حکومت کو سرکاری ملازمین کو نئی ٹیکنالوجی کی تربیت دینے اور ریاستی اداروں کی صلاحیت بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔
ایس ڈی پی آئی کے بورڈ آف گورنرز کے رکن شفقت کاکا خیل نے کہا کہ ڈیجیٹل انقلاب نے بے پناہ مواقع اور مشکل چیلنجوں سے ہماری زندگی اور معاشرے کو تبدیل کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی اور معاشرتی محاذ پر اس ڈیجیٹل انقلاب سے بھر پور فائدہ اٹھانے کے لئے خطے اور دنیا بھر کے اداروں اور حکومتوں کے مابین جامع ہم آہنگی اور تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان چیلنجوں کا ادراک کرتے ہوئے اور ڈیجیٹل تبدیلی لانے کی تیاری کرے۔ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سابق چیئر مین ہارون شریف نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک نئی ٹیکنالوجیز کو تیز رفتاری کے ساتھ استعمال کرتے ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک ابھی تک پرانے طریقوں پر چل رہے ہیں انہیں اپنی سوچ اور طریقوں کو تبدیل کرنے کیلئے اس میں سرمایہ کاری کرنے اور اسے تیار کرنے کیلئے نقل تیار کرنے یا آوٹ سورس کی پالیسی ترک کرنا ہو گی۔ ہارون شریف نے صنعتوں کی ازسر نو تشکیل اور نئی تربیت یافتی لیبر فورس کی ضرورت پر زور دیا۔۔ پنجاب کی سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن گیم چینجر ہے اور مستقبل کی معیشتوں کے لئے آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی استعمال سے عوامی خدمات کی فراہمی میں مزید بہتری لائی جاسکتی ہے۔ چین کے اسٹار ٹائمز کمیونیکیشن نیٹ ورک ٹکنالوجی کے منیجنگ ڈائریکٹرمسٹر جارج گو نے کہا کہ آئی سی ٹی کی مصنوعات اور خدمات پوری دنیا میں جی ڈی پی کی شرح نمو میں نمایاں کردار ادا کررہی ہیں اور لاکھوں افراد کو روزگار بھی مہیا کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی معاشرتی ماحول کو تبدیل کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو تعلیمی اداروں اور نجی سرمایہ کاروں کو ساتھ لے کر چلنا چاہئیے۔