وزیر اعظم کا بڑے ٹیکس دہندگان کو بلیو پاسپورٹ اور اعزازی سفیر کا درجہ دینےکا اعلان

اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے پاکستانیوں کو قومی ہیروز قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کیلئے بلیو پاسپورٹ اور پاکستان آنرز کارڈ کا اجراء کیا جائے گا اور بڑے ٹیکس دہندگان اور برآمد کنندگان کو ملک کے اعزازی سفیر کا درجہ دیا جائے گا، ایماندار اور محنتی ٹیکس کولیکٹرز کیلئے بھی ایوارڈ کی تقریب منعقد کی جائے گی، پاکستان کو درپیش معاشی حالات اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نجی اور سرکاری شعبہ کو ملکر آگے بڑھنا ہے، سرخ فیتے کو برداشت نہیں کیا جائے گا، زراعت، آئی ٹی برآمدات میں بہتری لائیں گے ۔ کلیدی ٹیکس گزار افراد، کمپنیوں اور برآمدکنندگان کیلئے ایکسی لینس ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ، پاکستان فیڈریشن آف چیمبر اینڈ کامرس انڈسٹری کے صدر عاطف شیخ اور پاکستان بزنس کونسل کے صدر شبیر دیوان نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعظم نے شرکاء میں ایوارڈ تقسیم کئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ اس تقریب کے انعقاد کا واحد مقصد پاکستان کے ان معماروں اور قومی ہیروز جنہوں نے اپنی محنت کی کمائی سے ٹیکس ادا کیا اور شبانہ روز کاوشوں سے پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ کیلئے خدمات سرانجام دیں، اپنی قابلیت سے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزر میں اپنا لوہا منوایا، بزنس انٹرپرائزر میں نمایاں کارکردگی کی حامل خواتین اور غیر روایتی برآمدات میں کردار ادا کرنے والوں اور برآمدات اور ٹیکس بڑھانے والوں کو قوم کے سامنے ایوارڈ دینا تھا، ان کی خدمات کا اعتراف تھا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے معاشی حالات اور چیلنجز کو حل کرنا ہے تو پرائیویٹ اور سرکاری شعبہ کو ملکر آگے بڑھنا ہے، سرخ فیتے اور التواء کو ختم کرنا ہے، کاروباری طبقہ کیلئے ایسا سازگار ماحول بنانا ہے جس کے ذریعے یہ اپنے شعبے میں محنت کر کے پاکستان کو معاشی ترقی کی دوڑ میں تیزی سے پیچھے رہ جانے والے فاصلوں کو طے کرنا ہے، یہ تب ہی ممکن ہے جب نجی شعبہ کو مکمل معاونت کریں۔ انہوں نے کہاکہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں ہے بلکہ حکومت کا کام سازگار ماحول اور سہولیات فراہم کرنا ہے، حکومت کا کام مشاورتی عمل سے پالیسی سازی اور اس پر عملدرآمد کرنا ہے جس سے پاکستان آنے والے سالوں میں ترقی کی دوڑ میں دنیا کی دیگر اقوام میں شامل ہو۔انہوں نے کہاکہ مضبوط معیشت کی حامل قوم کی آواز ہی سنی جاتی ہے اور وہی توانا آواز ہوتی ہے، کمزور معیشت کی آواز کوئی نہیں سنتا، آج وہ مرحلہ آگیا ہے کہ ہم سب کو مل کر درپیش مشکلات اور چیلنجوں کے حل کیلئے آگے بڑھیں اور ماضی کی کوتاہیوں جس میں سب شامل ہیں، کا ازالہ کریں۔ وزیراعظم نے تقریب میں شریک مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایوارڈ کی وصولی پر انہیں مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہاکہ مہنگے تیل درآمد کر کے بجلی کی پیداوار کو بتدریج ختم کرنا ہوگا، ہمارے پاس موسم سرما اور گرما دونوں میں سرپلس بجلی ہے، اپنی پیداوار بڑھانے کیلئے اسے صنعت کو دینا ہوگا، اپنے لاسز کو کم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ایف بی آر کی تشکیل نو کرنی ہے، اپریل میں اس حوالہ سے کنسلٹنٹ تعینات ہو جائے گا، اسے مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کیلئے وقت درکار ہے، رواں سال محصولات کی وصولی 9 کھرب روپے ہے جو مجموعی جی ڈی پی کے 9 فیصد تک ہے جو کہ خطے میں سب سے کم ہے، مزید ٹیکس لگانا سود مند نہیں، ٹیکس سلیب میں کمی کی ضرورت ہے تاہم اس میں پائی جانے والی خامیاں دور کرنی ہوں گی، اس کیلئے جدت کے حامل ٹیکس اقدامات کی ضرورت ہے، 2700 ارب روپے مقدمہ بازی کی وجہ سے التواء میں ہیں، ہم ٹربیونلز میں ایماندار لوگ لے کر آئیں جو میرٹ پر فیصلے کریں، سال ہا سال کیس نہ لٹکائیں جائیں۔وزیراعظم نے کہا کہ بڑے ٹیکس دہندگان اور ایکسپورٹرز کو بیرون ملک اعزازی سفیر کا درجہ دیا جائے گا، دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں کو اس ضمن میں مکمل معاونت کی ہدایت کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ان کی ہدایت پر ایکسپورٹرز کو 65 ارب روپے کا ریفنڈ دیا گیا ہے اور یہ بھی ہدایت کی ہے کہ اس میں کسی قسم کی تاخیر کے بغیر اسے معمول کے معاملہ کے طور پر نمٹا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پالیسیوں پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد اور ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنا موجودہ حکومت کا عزم ہے۔ انہوں نے کہاکہ غیر ملکی قرضوں کے پہاڑ کو ختم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل سرمایہ کاری کو بڑھانے کیلئے اس کے راستے میں حائل مشکلات دور کرنے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے، پاکستان دین کے ساتھ شاندار تعلقات رکھتا ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے سے اقتصادی ترقی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کی نجکاری کے علاوہ ایئر پورٹس کی آئوٹ سورسنگ کی جا رہی ہے، یہ ریاستی ادارے سالانہ اربوں روپے کے نقصانات میں ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم کی ہدایت پر اسلام آباد پولیس کے چاق و چوبند دستے نے زیادہ ٹیکس دینے والے افراد، کمپنیوں اور برآمدکنندگان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔