وزیراعظم شہبازشریف نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے حتمی شیڈول طلب کرلیا

اسلام آباد:وزیراعظم شہبازشریف نے ایف بی آر کی آٹو میشن کے نظام کے مجوزہ روڈ میپ کی اصولی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اب اس روڈ میپ پر وقت کے واضح تعین کے ساتھ عملدرآمد کیا جائے،ٹیکس وصولیوں اور ریونیو سے متعلق عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات اورقانونی تنازعات کے حل کے لئے وزارت قانون سفارشات دے۔وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت پی آئی اے کی نجکاری اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ری سٹرکچرنگ سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے قومی ائیر لائن پی آئی اے کی نجکاری پر عملدرآمد کے لئے حتمی شیڈول طلب کرتے ہوئے وزارت نجکاری کو ہدایت کی کہ ضروری اقدامات کے بعد آئندہ دوہ روز میں شیڈول پیش کرے۔وزیراعظم نے سختی سے ہدایت کی کہ اس عمل میں کسی قسم کی سستی اور لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام مراحل میں شفافیت کو سوفیصد یقینی بنایا جائے۔ اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کی اب تک کی پیشرفت اور اس ضمن میں آئندہ کے مراحل پر غور کیاگیا۔اجلاس میں ایف بی آر کی آٹو میشن، نظام میں شفافیت کو یقینی بنانے، عالمی معیار کے مطابق ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مراعات کے ذریعے ٹیکس میں اضافے، کرپشن و سمگلنگ کے خاتمے ، ان لینڈ ریونیو اور کسٹم کے شعبے الگ کرنے اور ٹیکس ریٹ میں کمی پر پیش کردہ تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیاگیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے ایف بی آر کی آٹو میشن کے نظام کے مجوزہ روڈ میپ کی اصولی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اب اس روڈ میپ پر وقت کے واضح تعین کے ساتھ عملدرآمد کیا جائے،اہداف کا تعین نہ صرف حقیقت پسندانہ ہو بلکہ عملدرآمد کی رفتار کے لحاظ سے خطے میں تیز ترین بھی ہو، ہمیں 24گھنٹے مسلسل محنت سے یہ ہدف حاصل کرنا ہے، ہمارے پاس ضائع کرنے کے لئے مزید ایک لمحہ بھی نہیں، یہ پاکستان کے روشن مستقبل اور معاشی بحالی کا سوال ہے۔ وزیراعظم نے وزارت قانون کو ہدایت کی کہ ٹیکس وصولیوں اور ریونیو سے متعلق عدالتوں میں زیرالتوامقدمات اورقانونی تنازعات کے حل کے لئے فی الفور سفارشات پیش کرے تاکہ انہیں حل کرکے قومی خزانے کو 1.7 ٹریلین روپے کی فراہمی کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور ہوسکیں۔وزیراعظم نے وزارت قانون کو ایف بی آر میں قانونی شعبہ کے قیام، ڈرافٹنگ کو قانون کے مطابق بنانے اور وکلاء کی خدمات لینے کے حوالے سے تجاویز پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہاکہ اصلاحات پر عملدرآمد کے نتیجہ میں ہی 6 سے 7 فیصد قومی شرح ترقی کاحصول ممکن ہوسکتا ہے۔شہبازشریف نے کہاکہ ہمیں اپنے ریونیو اور ٹیکس کے نظام کو جدید بنانےکے لئے سرمایہ کاری کرنا ہوگی، مراعات پر مبنی ٹیکس نظام لانا چاہتے ہیں، ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کی پوری خواہش ہے لیکن عوام کی ترقی اور سماجی خدمت میں کاروباری برادری کو بھی اپنا کردار ادا کرکے مدد کرنا ہوگی۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں تھرڈ پارٹی آڈٹ کا موثر نظام یقینی بنانا ہوگا جس میں ہمارا سسٹم اب تک ناکام رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا میں سکہ بند نظام آچکے ہیں جنہیں اپنا کر ہم بہتری لا سکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ تمام ٹیکسوں پر دئیے جانے والے استثنیٰ کی مکمل جانچ پڑتال ہونی چاہئے ، ایس ایم ایز کو ترقی دی ہوتی تو آج پاکستان دنیا کے ترقی کرجانے والے ممالک سے پیچھے نہ ہوتا، چھوٹی اوردرمیانے درجے کی صنعت کی حوصلہ افزائی 40سال میں نہیں کرسکے، اب اس شعبے کو فروغ دینا ہوگا۔سابق نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ،آٹومیشن، ریونیو کے حصول میں خامیوں کے مختلف پہلوئوں اور مستقبل کے لائحہ عمل پر جامع بریفنگ دی۔ڈاکٹر شمشاد اختر نے اجلاس کو بتایا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی پاکستان میں دنیا بھر کے مقابلے میں کم 9.5 فیصد ہے جس میں اضافہ کرنا پاکستان کی ترقی کے لئے نہایت ضروری ہے، 55.6 فیصد کوئی ٹیکس نہیں دیتے جبکہ صرف3.3 فیصدٹیکس دیتے ہیں، 2 لاکھ لوگ 90 فیصد ٹیکس دیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا 1.7 ٹریلین روپیہ قانونی عمل کی وجہ سے پھنسا ہوا ہے۔ انہوں نے فیڈرل پالیسی بورڈ کے قیام، دنیا کے دیگر ممالک کی طرز پرمحکمہ کسٹم کی تشکیل نو اور لیگل اینڈ ریگولیٹری فریم ورک میں اصلاحات کی تجاویز پر بھی روشنی ڈالی۔ فیڈرل پالیسی بورڈ طویل المدتی ٹیکس پالیسی وضع کرے گا تاکہ پالیسی کا تسلسل رہے۔اجلاس کے آغاز میں وزیراعظم نے ڈاکٹر شمشاد اختر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی کاوشوں پر آج ذاتی طورپر شکریہ ادا کرتا ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ سینیٹر اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے ساتھ ایک ٹھوس بنیاد بناکر گئے تھے جس کی وجہ سے بعد میں اس معاملے میں پیشرفت ممکن ہوئی۔وزیراعظم نے ڈاکٹر شمشاد اختر کی پریزنٹیشن کو جامع قرار دیتے ہوئے ان کو خراج تحسین پیش کیا۔اجلاس میں سینیٹر اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، عطاءاللہ تارڑ، رانا مشہود احمد خان،مصدق ملک، احد چیمہ، شیزہ فاطمہ خواجہ، رومینہ خورشید عالم، علی پرویز ملک کے علاوہ ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب، گورنرسٹیٹ بینک، چئیرمین ایف بی آر، سیکرٹری نجکاری اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ممتاز بینکار محمد اورنگزیب وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔