الیکشن کے بعد پاکستانی روپے کی قدر سے متعلق معاشی ماہرین کی ہلچل مچانے والی پیشنگوئی

لاہور:معاشی ماہرین نے خبردار کر دیا کہ الیکشن کے بعد مارچ میں روپے کی قدر کو بڑا دھچکا لگ سکتا ہے،مارکیٹ میں ڈالر کی رسد توقعات سے کم رہنے کا انکشاف، عام انتخابات کی وجہ سے رواں مالی سال کے اختتام پر ڈالرز کی رسد میں مزید کمی آنے سے روپے پر دباو بڑھے گا۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں عام انتخابات قریب آنے پر معاشی ماہرین نے ڈالر مہنگا ہونے اور روپے کی قر گرنے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔معاشی ماہرین کے مطابق گزشتہ 2 سے زائد ماہ کے عرصے سے پاکستانی روپیہ مارکیٹ میں مستحکم ہے، تاہم روپے کے استحکام کے الیکشن کے بعد خطرات کا سامنا ہو گا۔ الیکشن کے بعد مارچ کے ماہ میں روپے کی قدر کو دھچکا لگنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ کرنسی ماہرین کے مطابق مارکیٹ میں طلب کے مقابلے میں ڈالر کی دستیابی کم ہے۔ترسیلات زر اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم مسلسل کمی کا شکار ہے۔خاص کر ترسیلات زر میں اضافہ نہ ہو سکا، بلکہ رواں مال کے پہلے 6 ماہ میں ترسیلات زر 6 فیصد کم رہی ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے دوران بھی ترسیلات زر اس سے گزشتہ سال کے مقابلے میں 25 فیصد کم تھیں، یعنی ترسیلات زر میں کمی کے باعث 4 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا۔ جبکہ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق رواں سال بھی ترسیلات زر کا حجم مزید کم ہو کر صرف 22 ارب ڈالرز تک گر جانے کا امکان ہے۔یعنی 2 سالوں میں ترسیلات زر کا حجم 9 ارب ڈالرز کم ہو جانے کا خدشہ ہے۔ ماہرین کے مطابق ترسیلات زر میں اس قدر کمی کی وجہ سے روپے پر دباو مزید بڑھے گا جو ڈالر مہنگا ہونے کا باعث ہو گا۔ دوسری جانب بلومبرگ کی جانب سے بھی پاکستان کی معیشت سے متعلق رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ بلوم برگ کا اپنی سروے رپورٹ میں کہنا ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام مارچ میں ختم ہورہا ہے، جنوری میں ڈالرز بانڈ 9 فیصد واپس آئے، سرمایہ کار آئی ایم ایف سے فنڈنگ کے معاہدے کیلئے ایک نئے لیڈر کا انتظار کررہے ہیں، گزشتہ سال پاکستان نے سرمایہ کاروں کو تقریباً 100 فیصد منافع واپس کیا۔بہتر کارکردگی پاکستان کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ الیکشن کے بعد نئی حکومت آئی ایم ایف سے جاری معاہدہ ختم ہونے کے بعد نیا معاہد ہ کرسکتی ہے۔ آئندہ مالی سال میں پاکستان نے 25 بلین ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ یہ پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر سے تقریباً 3 گنا زیادہ ہے۔ امریکی جریدے بلوم برگ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ختم ہوگیا ہے، اگلے مالی سال ادائیگیوں کا اثر زرمبادلہ کے ذخائر پر پڑے گا۔سروے کے مطابق پاکستان کی معیشت نئے بیل آؤٹ پیکج کے بغیر گر جائے گی۔