پاکستان افغانستان میں امن کو ترجیح دیتا ہے

اسلام آباد:وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و مشرق وسطی و اسلامی ممالک میں مقیم پاکستانی تارکین وطن حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان نہ صرف افغانستان میں امن کو ترجیح دیتا ہے بلکہ اپنی سرحدوں میں امن برقرار رکھنے کو بھی یکساں اہمیت دیتا ہے۔انہوں نے اے پی پی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وطن میں امن بحال کرنے کے لیے غیر قانونی افغانوں کو انخلا کے پیچھے کارفرما مقصد پر روشنی ڈالی اور توقع ظاہر کی کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین اور افغان حکومت اس کوشش میں پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے۔طاہر محمود اشرفی جو پاکستان علما کونسل کے چیئرمین بھی ہیں نے بتایا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے پاکستان سے متعلق معاملات پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور واضح طور پر ریاستی اداروں کے علاوہ دیگر گروہوں کی طرف سے کسی بھی مسلح جدوجہد کو حرام قرار دیتے ہوئے ریاست کو اپنی غیر متزلزل حمایت کا یقین دلایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ کی صورتحال پر موثر طریقے سے سلجھانےکے لیے سعودی عرب سمیت دوست ممالک کے ساتھ سرگرم عمل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے نہ صرف فلسطین کے لیے اپنا تعاون بڑھایا ہے بلکہ تعاون میں مزید اضافے پر بھی غور کررہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آرمی چیف نے نہ صرف تمام علمائے کرام کو موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا بلکہ ان میں سے ہر ایک کی خیریت دریافت کی اور ذاتی طور پر بھی ملاقات کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ملکی معیشت میں مثبت پیش رفت اور ظالموں کے خلاف فیصلہ کن کارروائیوں کے اعتراف میں علما نے آرمی چیف کی تعریف کی اور واضح طور پر پیغام پاکستان نظریے کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔انہوں نے وزارت داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام پر زور دیا کہ وہ ریاستی اداروں کو کمزور کرنے اور سوشل میڈیا پر پاکستان کی ساکھ کو داغدار کرنے والوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کریں۔افغان مہاجرین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان شہریوں کی ایک قابل ذکر تعداد پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں میں ملوث پائی گئی اور جب افغان حکومت سے اس بارے میں بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس مسئلے کو مقامی طور پر حل کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی افغان شہریوں کو پاکستان سے ملک بدر کرکے صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی میزبانی پہلے کی طرح برقرار رہے گی، جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک کے شہریوں کو غیر قانونی طور پر رہنے کی اجازت نہیں دے سکتا، غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو پاکستان سے نکالنے کا حق رکھتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان حکومت کے ساتھ فعال رابطے کو برقرار رکھا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت افغانستان کا ایک وفد پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے۔غزہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ حکومت کا موقف بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے طے کردہ اصولوں کے مطابق ہے۔ انہوں نے پاکستان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا اعادہ کیا اور فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم اور آرمی چیف دونوں غزہ میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔