وزیر اعظم کی فلسطینی صدر سے ملاقات، غزہ میں بربریت پر عالمی خاموشی شرمناک قرار

ریاض :نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ اور فلسطین کے صدر محمود عباس نے غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی کی فوری ضرورت، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور متاثرہ آبادی کو اہم انسانی اور طبی امداد کی آسانی سے ترسیل جبکہ اسرائیل کو مزید خونریزی سے روکنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں فلسطین کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی۔دونوں رہنما او آئی سی کے غیر معمولی سربراہی اجلاس میں شرکت کررہے ہیں جس میں غزہ اور مغربی کنارے دونوں میں اسرائیلی قابض افواج کی جارحیت کے نتیجے میں مقبوضہ فلسطین کی سنگین صورتحال پر تبادلہ خیال کیاجائے گا۔وزیراعظم نے فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کیا۔انہوں نے اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال اور ہسپتالوں، پناہ گزینوں کے کیمپوں، سکولوں اور رہائشی عمارتوں پر بمباری کی شدید مذمت کی جس کے نتیجے میں دس ہزار سے زائد قیمتی جانوں کے ضیاع اور فلسطینی خاندانوں کو جبری بے گھر ہونا پڑا۔صدر محمود عباس نے اس مشکل وقت میں پاکستان کے اظہار یکجہتی اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے بارے میں اس کے اصولی موقف کو سراہا۔دونوں رہنمائوں نے غیر مشروط جنگ بندی کی فوری ضرورت، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور متاثرہ آبادی کو اہم انسانی اور طبی امداد کی آسانی سے ترسیل پر زور دیا۔انہوں نے اسرائیل کو مزید خونریزی سے روکنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔وزیر اعظم کاکڑ اور صدر عباس نے او آئی سی کے غیر معمولی سربراہی اجلاس کے انعقاد کو بروقت قرار دیتےہوئےعالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور اس کے متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ انصاف اور انسانیت کے اصولوں کو برقرار رکھنے اور فلسطینیوں کے قتل عام کے خاتمے کے لیے پرعزم اقدامات کریں۔وزیراعظم کاکڑ نے اسرائیل فلسطین تنازعہ کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا جس کی بنیاد دو ریاستی حل پر رکھی گئی ہے، جس کے نتیجے میں ایک خودمختار اور قابل عمل فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے گا جس کا دارالحکومت القدس شریف اور اس کی سرحدیں 1967 سے پہلے کی طرح ہوں اور جو او آئی سی کی متعدد قراردادوں میں شامل ہے۔