بی جے پی نے ہندو یاترا کو فوجی اور فرقہ ورانہ یاترا میں تبدیل کردیا

اسلام آباد:بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے برسر اقتدار آنے اور مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے کے بعد سے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہندو امرناتھ یاتراایک فوجی اور فرقہ وارانہ یاترا بن گئی ہے۔بھارت میں ہندوتوا بی جے پی اورآر ایس ایس کی سیاست کے عروج کے بعد سے جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد میں امرناتھ یاترا کیلئے مقبوضہ علاقے آنے والے بھارتی یاتریوں کی تعداد میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور کشمیریوں کو یاترا کے دوران بڑی تعداد میں اضافی بھارتی فوجیوں کی تعیناتی کی وجہ سے مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ہندو یاتر وادی کشمیر میں کشمیری عوام کے لیے سخت پابندیوں اور تلاشی کی مسلسل کارروائیوں اورجامہ تلاشیوںکاباعث بنتی ہے اور اس سے جموں و کشمیر پر سنگین ماحولیاتی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں ۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ان خطرات کو مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں جوکہ بڑی تعداد میں امرناتھ یاتریوں کی مقبوضہ کشمیر آمد کی وجہ سے قدرتی ماحول کو لاحق ہو رہے ہیں اور لاکھوں ہندوں کو امرناتھ یاترا پر جانے کی اجازت دینے کا انکافیصلہ مقبوضہ کشمیر میں ماحولیاتی تباہی کاباعث بنے گا ۔ امرناتھ یاترا بدعنوانی اور نام نہاد سیکورٹی کے نام پر بھارتی فوج، پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کیلئے اخراجات کے نام پر پیسہ کمانے کا ایک اچھا ذریعہ بھی بن چکی ہے۔ مودی حکومت کو امرناتھ یاترا کیلئے فوجیوں کو تعینات نہیں کرنا چاہیے ، یاتریوں کی تعداد کو کم اور ایک بہتر اور محفوظ مشترکہ یاترا کے لیے ماحولیاتی خدشات کو دور کرنا چاہیے۔ مقبوضہ وادی میں تقریبا ایک لاکھ اضافی بھارتی فوجیوں اور پیراملٹری اہلکاروںکو یاترا کیلئے تعینات کیاگیا ہے ڈرون کیمروں اور جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے یاتراکے راستوں کی نگرانی کی جارہی ہے اور 43روزہ یاترا کو اب 62 دنوں تک بڑھادیاگیا ہے جویکم جولائی سے شروع ہو کر 31اگست تک جاری رہے گی ۔ بھارتی فوجی، پیراملٹری اہلکار ، بی ایس ایف، ایس ایس بی پولیس اوربدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں این آئی اے اور ایس آئی اے مقبوضہ علاقے میں عام لوگوں، تاجروں، نوجوانوں اور حریت کارکنوں کو ہراساں کر رہی ہیں۔ بھارتی فورسز اورخفیہ ایجنسیوں کے اہلکار گھروں پر چھاپوں کے دوران نوجوانوں کو گرفتار کر رہے ہیں اور دیگر کو تھانوں میں طلب کیاجارہاہے ۔