آئی ایم ایف کے ساتھ سابق حکومت نے جو معاہدہ کیا بعد میں وہ اس سے منحرف ہوئے

اسلام آباد:وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں خلاف ورزیوں کی وجہ سے عدم اعتماد کی فضا پیدا ہوئی،چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے دوست ممالک کے ساتھ بیرونی فنڈنگ کی ضروریات پر بات ہورہی ہے ، آئی ایم ایف کی بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے شرائط پوری ہونے پرسٹاف لیول معاہدہ طے پا جائے گا۔بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کےدوران مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ فوجداری معاملات میں مقدمات اے سی سی پی کے دائر کار میں نہیں آتے، یہ عدالتوں کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ عالیہ کامران کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سابق حکومت نے جو معاہدہ کیا بعد میں وہ اس سے منحرف ہوئے جس سے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان عدم اعتماد کی صورتحال بڑھی ہے، باقی آڈیولیکس کے حوالے سے اس معاملے کو فنانس ڈویژن نہیں دیکھ سکتا ،حکومت ہی کارروائی کرسکتی ہے۔ سردار طالب نکئی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ حکومت کو اعتماد سازی کے اقدامات اٹھانے پڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر9ویں ریویو تک پیشگی اقدامات اٹھانے پڑے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ اس لئے تاخیر کا شکار ہورہا ہے کہ ان کا مطالبہ ہے کہ سٹاف لیول معاہدے پر دستخطوں سے پہلے بیرونی فنڈنگ کی ضرورت پوری کریں، یہ صورتحال سابق حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے سے انحراف کی وجہ سے پیدا ہونے والے عدم اعتماد کی وجہ سے سامنے آئی ہے۔انہوں نےکہا کہ چین نے رول اوور کردیا ہے، سعودی عرب نے بھی یقین دہانی کرائی ہے،اسی طرح متحدہ عرب امارات سے بھی ہمیں کچھ توقعات ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ توقع ہے کہ یہ صورتحال مثبت انداز میں آگے بڑھے گی۔ مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ایس ای سی پی میں جو کمپنیاں رجسٹرڈ ہوتی ہیں وہ ٹیکس گزار ہوتی ہیں، ان کی تفصیلات کس حد تک درست ہوتی ہیں اس کا ذمہ دار ایف بی آر ہوتا ہے۔