سوات میں اسکول وین پر حملہ دہشت گردی نہیں بلکہ غیرت کے نام پر قتل کا واقعہ تھا، انسپکٹرجنرل پولیس خیبر پختونخوا

سوات: خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کی تحصیل چار باغ میں ایک سکول وین پر حملے اور ڈرائیور کی ہلاکت کے معاملے پر صوبے کے پولیس سربراہ کا کہنا ہے کہ سوزوکی وین پر حملہ دہشت گردی نہیں بلکہ غیرت کے نام پر قتل کا واقعہ تھا. سوات میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل آف پولیس معظم جاہ انصاری نے بتایا کہ ابتدا میں پولیس کے پاس ثبوت نہیں تھے کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہے اور اسی وجہ سے ڈرائیور کے لواحقین کے لیے شہدا پیکج کا اعلان بھی کیا گیا تھا.معظم جاہ کے مطابق اس واقعے کا مقدمہ دہشت گردی کی عدالت میں چلے گا کیونکہ اس واقعے سے عوام میں عدم تحفظ کی فضا پیدا ہوگئی تھی اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس واقعے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے معظم جاہ نے بتایا کہ سوات کے حالات آئندہ دو تین مہینوں میں مزید بہتر ہوجائیں گے اور تمام سیاحوں کو ہماری طرف سے یہی پیغام ہے کہ سوات میں امن ہے اور وہ بلا کسی خوف کے سوات کا رخ کر سکتے ہیں.پولیس نے واقعے کے بعد بھی بتایا تھا کہ حملے میں ٹارگٹ سکول کے بچے نہیں بلکہ وین ڈرائیور تھا لیکن عوام کی جانب سے اس پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھاآئی جی خیبرپختونخوا نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ واقعے میں ملوث ملزمان اور مقتول رشتہ دار ہیں اور ان کا آپس میں سالے بہنوئی کا تعلق ہے.انہوں نے بتایا کہ ملزمان قتل کے بعد مقتول ڈرائیور کے جنازے میں بھی شریک ہوئے اور انہوں نے مظاہروں میں بھی شرکت کی تاکہ یہ تاثر دے سکیں کہ وہ بھی سوگواران میں شامل ہیں معظم جاہ نے بتایا کہ واقعے میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ایک ملزم واردات کے بعد دبئی فرار ہوگیا لیکن اسے سفارتی ذرائع سے گرفتار کرکے سوات لائیں گے جبکہ تیسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں. ضلع سوات کی تحصیل چار باغ میں سکول وین پر حملے کا واقعہ 11 اکتوبر کو پیش آیا تھا جب ایک وین میں دو نجی سکولوں کے بچے سکول جارہے تھے اس حملے میں سکول وین کے ڈرائیور ہلاک جبکہ ایک بچہ زخمی ہوا تھا.