بارش اور سیلاب سے بلوچستان کے متعدد اضلاع میں تباہی،پاک آرمی کا ریلیف بحالی آپریشن جاری

کوئٹہ:مسلسل بارشوں اور سیلابی ریلوں نے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں تباہی مچادی ،سینکڑوں دیہات زیر آب ،لاکھوں افراد بے گھر ہونے پر مجبورہوگئے ،صوبائی حکومت ،پاک آرمی کا ریلیف بحالی آپریشن جاری ہے ،محکمہ پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون کے حالیہ بارشوں سے 100سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 600کلو میٹر سڑکیں مکمل طور پر تباہ ،کئی مکانات منہدم جبکہ 10سے زائد قومی شاہراہیں تباہ ہوئیں،تباہ کن بارشوں سے بلوچستان اور سندھ کو ملانے والے پل اور سڑکیں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں،حالیہ بارشوں کے دوران تقریبا 16سے زائد ڈیم بھی ٹوٹ چکے ہیں جبکہ 21ٹیوب ویل مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں اور2لاکھ سے زائد زرعی اراضی مکمل طورپر تباہ ہوچکی ہے ۔مون سون کی بارشوں اور ااس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیلابی صورتحال اور نقصانات کے بعد حکومت بلوچستان نے صوبے کے شدید متاثرہ 20سے زائد اضلاع کو آفت زدہ قرار دیکر جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے 10،10لاکھ روپے کااعلان بھی کیا جبکہ شدید مون سون بارشوں کے حالیہ بارشوں کی تباہ کاریوں کے بعد صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے 50ارب روپے کا مطالبہ بھی کیا ہے،ڈی جی پی ڈی ایم اے نصیر ناصر کے مطابق بارشوں اور سیلابی ریلے کی وجہ سے 30 خواتین 33بچے 40سے زائد مرد قدرتی آفات کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے،حالیہ بارشوں سے کچی آبادیوں کو متاثر کرتے ہوئے پانی گھروں کے اندر داخل ہونے سے عوام کو مشکلا ت کا سامنا ہے ،بلوچستان کے کئی علاقوں سے آمدہ رپورٹس کے مطابق کچی آبادی کے رہائشی مکانوں کی چھتیں منہدم ہونے سے ہلاک ہوئے جبکہ ڈیمز کے تباہ ہونے سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے جہاں ہزاروں خاندان کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں ،کوئٹہ کو سندھ سے ملانے والی شاہرائیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک بند ہونے سے ہزاروں گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں،لسبیلہ اور گردنواح میں 450سے زائد افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے جس میں سے 50افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔خضدار جھل مگسی ،جعفرآباد،نصیرآباد،پشین،قلعہ سیف اللہ ،کوئٹہ،ژوب ،اوستہ محمد،گنداخہ،سبی ،لہڑی،ہرنائی میں مون سون کے تیسرے سپیل کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ صوبائی حکومت ،پی ڈی ایم اے ،ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی آپریشن جاری ہے ،متاثرہ خاندانوں اشیاءخوردونوش اور دیگر ضروری اشیاءکی ترسیل کا سلسلہ بھی جاری ہے ،مکمل تباہ علاقوں کی آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے سیلاب کے نتیجے میں ٹوٹنے والے ڈیمز ،شاہراہیں اور پل کی بحالی کے لیے بھرپور اقدامات کئے جارہے ہیں ،بلوچستان میں جاری تباہ کاریوں کے بعد ڈبلیو ایچ او سمیت کئی بین الاقوامی اداروں کی جانب سے سیلاب متاثرین کی بحالی اور امداد کا سلسلہ بھی جاری ہے تاہم صوبائی حکومت نے ناکافی وسائل اور وسیع رقبے کے پیش نظر وفاقی حکومت سے 50ارب روپے کی درخواست کی ہے تاکہ سیلاب متاثرین اور تباہ اسٹرکچر کی بحالی کو جلدازجلد مکمل کیا جائے ۔