پنجاب کا مینڈیٹ مسلم لیگ ن کا ہے،مریم اورنگزیب

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مسلم لیگ ن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، پنجاب کا مینڈیٹ پاکستان مسلم لیگ ن کا ہے،سیاسی جماعتوں نے آئین کی تشریح کے لئے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا، ہماری درخواست ججز تبدیلی کیلئے نہیں بلکہ فل کورٹ کی تشکیل کے لئے تھی، عمران خان اور چوہدری شجاعت کے خطوط پر مختلف فیصلے سامنے آئے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حمزہ شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ نہیں ہوں گے تو اس سے مسلم لیگ (ن) کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، مسلم لیگ (ن) جانتی ہے کہ پنجاب مسلم لیگ (ن)، نواز شریف اور شہباز شریف کا ہے، اس میں کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک فیصلے سے پنجاب پر ایک ایسے شخص کو مسلط کر دیا جائے جس کا پنجاب میں مینڈیٹ ہی نہ ہو، یہ فیصلہ ملک میں ”جوڈیشل کو” سے مطابقت رکھتا ہے، اس سے ملک مزید انتشار اور انارکی کی طرف جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آدھی سے زیادہ عوام اس فیصلے کو نہیں مانتی۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ ہمیں فل کورٹ چاہئے، یہ آئین کی تشریح اور پارلیمان کی بالادستی کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فل کورٹ کی پٹیشن نے اس بینچ پر عدم اعتماد کر دیا تھا، جب فل کورٹ کی اپیل مسترد ہوئی تو ہمارے وکلاء نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا بھی بائیکاٹ کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آر ٹی ایس بٹھا کر ملک پر مسلط کئے گئے لوگوں کو پنجاب پر دوبارہ مسلط کیا جائے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ پارٹی سربراہ کی حیثیت سے عمران خان کے ایک خط کے تحت 25 ممبران کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی گئی، انہیں ڈی سیٹ کر دیا جاتا ہے جبکہ چوہدری شجاعت حسین نے بھی بحیثیت پارٹی سربراہ ہدایت جاری کی تھی کہ ان کے 10 ممبران کا ووٹ شمار نہ کیا جائے، چوہدری شجاعت نے کہہ دیا تھا کہ ان کی پارٹی کے ارکان عمران خان کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے، اس بارے میں چوہدری شجاعت کا لکھا گیا خط حرام اور اسی طرز پر عمران خان کا لکھا گیا خط حلال ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر چوہدری شجاعت کی ہدایت پر 10 ووٹ نہیں گنے گئے تو وہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے تحت نہیں گنے گئے جس میں عمران خان کے اسی حیثیت میں لکھے گئے خط کے تحت 25 لوگوں کو ڈی سیٹ کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان خط لکھے تو وہ ٹھیک ہے اور چوہدری شجاعت خط لکھے تو وہ قبول نہ ہو، اسی لئے ہم نے فل کورٹ مانگی تھی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک شخص کی وجہ سے آج آئین کی تشریح میں فرق کیا جا رہا ہے، اپنی مرضی سے آئین کی تشریح کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم کو پانچ رکنی بینچ نے اقامہ پر نکال دیا تھا، اس وقت سے لے کر آج تک ملک میں معاشی تباہی اور بے روزگاری ہے، ملک میں فساد، اور نفرت کے بیج بوئے گئے، انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ تھا کہ فیصلے کی تشریح کے لئے فل کورٹ بنایا جانا چاہئے۔