اقوام متحدہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بچوں کی حالت زار پر توجہ مرکوز کرے، پاکستا نی مندوب

اقوام متحدہ:پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بچوں کے مصائب پر توجہ دے کیونکہ بھارتی قابض افواج بچوں کے خلاف خوفناک جرائم کا ارتکاب کر رہی ہیں۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز سلامتی کونسل میں ’’بچے اور مسلح تنازعات ‘‘کے موضوع پر منعقدہ سالانہ بحث کے دوران بتایا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بچوں اور نوجوانوں کو روزانہ گرفتار کیا جاتا ہے اور انہیں تشدد اور ناروا سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے تاکہ خفیہ معلومات کے حصول کے ساتھ ساتھ ان سےاس حق خود ارادیت کے لئے جدو جہد کرنے والے گروپوں سے تعلق کا جبراً اعتراف کرا سکیں جس کا سلامتی کونسل نے اپنی قراردادوں میں کشمیریوں سے وعدہ کر رکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا اس وقت بیک وقت کورونا وائرس کی وبا اور نئے تنازعات ، خوراک، ایندھن اور مالیاتی ہنگامی صورتحال سے دوچار ہے اور ان حالات میں یہ واضح ہے کہ ہمیں اپنے بچوں کی حفاظت، فلاح و بہبود اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے مزید کام کرنا ہے ۔قبل ازیں بچوں اور مسلح تنازعات سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ ورجینیا گیمبانے سیکرٹری جنرل کی اس حوالے سے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران بچوں کی زیادہ تعداد کو بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا ۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں بھارتی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر اور بھارتی جیلوں میں غیرقانونی حراستوں، پیلیٹ گنز کے استعمال کو روکنے سمیت بچوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے لیے بھارت کے 5اگست 2019 کے غیر قانونی طور پر منظور کردہ قانون کے بعد 9لاکھ بھارتی فوجیوں نے علاقے کا محاصرہ کیا ہوا ہے جنہوں نے تقریباً 13ہزار کشمیری بچوں اور نوجوان کو جبری طور پر گرفتار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کے اس طرح کے خوفناک جرائم کی فہرست بہت طویل ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے 1989 سے اب تک بھارتی قابض افواج کے سینئر افسران کی جانب سے خواتین اور بچوں کے خلاف جنگی جرائم کے 3,432 کیسز کے آڈیو اور وڈیو شواہد سےایک جامع ڈوزیئر جاری کیا۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا ہم یہ ثبوت’’ چلڈرن اینڈ آرمڈ کانفلکٹ‘‘ پر سلامتی کونسل کے ورکنگ گروپ اور سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندہ کو پیش کریں گے اور ان کے دفتر پر زور دیا کہ خوفناک جرائم میں ملوث افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جائے اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بچوں کی صورتحال کی مسلسل قریبی مانیٹرنگ کی جائے اور اس حوالے سے رپورٹ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ مسلح تنازعات والے ممالک میں بچوں پر ہونے والے تشدد پر توجہ نہیں دے رہا جو ان کے قومی دائرہ اختیار میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان شواہد کی بنیاد پر پاکستانی وفد سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندہ اور سلامتی کونسل کے ورکنگ گروپ کے ساتھ رابطے کو مزید بڑھائے گا۔پاکستانی مندوب منیر اکرم کے ان ریمارکس کے بعد اقوام متحدہ میں بھارت کے ڈیلیگیٹ اشیش شرما نے دعوی کیا کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور ہمیشہ رہے گا اور یہ بھارت کا ناقابل تقسیم حصہ ہے۔ اس موقع پر پاکستان کے ڈیلیگیٹ محمد راشد نے بھارتی دعوے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے اور نہ کبھی تھا۔انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر پر سلامتی کونسل نے اپنی تمام قراردادوں میں فیصلہ کیا کہ کشمیر کے حتمی فیصلے کا تعین اس کے عوام اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعے کریں گے اور بھارت نے سلامتی کونسل کے اس فیصلے کو قبول کیا ہے اور وہ اس پر عمل کرنے کا پابند ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تمام نقشوں میں جموں و کشمیر متنازعہ علاقہ کے طور پر موجود ہے ۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے تھرڈ سیکرٹری محمد راشد نے کہا کہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی سب سے پرانی امن فوج اس وقت سیز فائر لائن پر تعینات ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ خود سلامتی کونسل کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ تصور کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارت بین الاقوامی قانون کا زرہ بھر بھی احترام کرتا ہے اور اور اس میں اخلاقی جرأت ہے تو وہ دہشت گردی کا راج ختم کرے ،جموں و کشمیر سے اپنی فوجیں واپس بلائے اور کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دیا جائے ۔