خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کیلئے کوششیں تیز کرنا ہوں گی، ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور ان کو قومی معیشت کے مرکزی میں دھارے میں لانے کیلئے کوششوں میں تیزی کی ضرورت پر زور دیا ہے، جدید انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے ذرائع سے خواتین کی مالی شمولیت کی راہ ہموار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان صدر میں اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی ڈبلیو سی سی آئی )کے زیر اہتمام پہلے کاروباری خواتین ایکسیلینس ایوارڈ ز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا مقصد کامیاب خواتین انٹرپرینیور کی خدمات کا اعتراف اور انہیں سراہنا تھا۔تقریب میں اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی بانی صدر ثمینہ فاضل ، اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی صدر نائمہ انصاری ، چیمبر ممبران، خواتین انٹرپرینیورز، سفارتی برادری کے اراکین اور اعلیٰ سرکاری حکام نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے خواتین کو اپنا کاروبار شروع کرنے کیلئے قرضے اور سرمایہ کاری تک رسائی اور ان کی برانچ لیس بینکنگ خدمات تک رسائی میں بہتری اور معاشی سرگرمیوں میں شرکت میں حوصلہ افزائی کے ذریعے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے جس کو ہنرمند اور معیاری تعلیم فراہم کرکے قومی ترقی میں شمولیت کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور نوجوان ایسے بڑے ذرائع ہیں جن سے فائدہ نہیں اٹھایا گیا، ملک کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے ان کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی خدمات تک خواتین کی رسائی کیلئے اقدامات میں اضافہ کیا گیا ہے، سٹیٹ بینک آف پاکستان خواتین کو کاروباری قرضے فراہم کر رہا ہے تاہم یہ قرضے حاصل کرنے والی خواتین کی تعداد بہت کم ہے۔انہوں نے کہا کہ مالی شعبہ میں خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت سے خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں مدد ملے گی کیونکہ وہ جدید ٹیکنالوجی استعمال کرکے اپنی مصنوعات کی مقامی اور بین الاقوامی سطح پر تشہیر کر سکیں گی۔ انہوں نے ملک بھر میں چیمبر اراکین پر زور دیا کہ وہ اپنے چیمبرز میں خواتین کو مساوی نمائندگی دیں، اگر وہ تجارت، کاروبار اور سرمایہ کاری کی کسٹوڈین ہوں گی تو وہ اپنی بیٹیوں، بہنوں اور رشتے داروں کو اپنے گھروں سے باہر آنے کیلئے کہیں گی تاکہ وہ اپنا کاروبار چلانے میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ حضرت خدیجہؓ کاروباری خاتون تھیں، انہوں نے کئی مردوں کو ملازمتیں دے رکھی تھیں، وہ تمام مسلمان خواتین کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا محمد علی اور مولانا شوکت علی کی والدہ فعال سیاسی شخصیت تھیں، اسی طرح قائداعظم محمد علی جناح کی بہن فاطمہ جناح قیام پاکستان کیلئے ان کی سیاسی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے شانہ بشانہ رہیں۔انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ خواتین شادی کے بعد کام کرنا چھوڑ دیتی ہیں اور یہ معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ خواتین کو کام کرنے کی جگہ پر خواتین دوست اور سازگار ماحول فراہم کرکے ان کی حوصلہ افزائی کرے تاہم یہ بدقسمتی ہے کہ ملک کے بعض حصوں میں خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے محروم کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت ہی خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ کیلئے کام کر رہا ہے اور ان کو ان کی املاک پر غیر قانونی قبضہ کی صورت میں انصاف فراہم کر رہا ہے۔