سکھوں کی مذہبی رسومات کی مخالفت شروع

لاہور: بھارت نے اب ہندوستان میں بسنے والی اقلیت سکھوں کی مذہبی رسومات کی مخالفت بھی شروع کردی ہے۔حکمران بھارتی جنتا پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سبرامانین سوامی نے کرتار پورراہداری کھولنے کی مخالفت کردی۔ بھارتی شدت پسند رہنماء سبرامانین سوامی نے کہا کہ بھارت کے مفاد میں ہے کہ کرتار پور کا معاملہ روک دیا جائے۔ کرتار پور راہداری منصوبے پر اب تک جتنا کام ہوا ، ٹھیک باقی کام روک دیا جائے۔

بھارتی شدت پسند رہنماء نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کسی بھی معاملے پر بات نہ کی جائے۔دوسری جانب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سکھ اقلیتی بھائیوں کو پیغام ہے کہ ہم کرتارپور راہداری کھول رہے ہیں۔ ہم پاکستان میں مندروں کے تقدس اور ہندو اقلیت کو آئین پاکستان کے مطابق حقوق دے رہے ہیں۔ دراصل عمران خان کا وژن ملک کی معیشت کو بہتر کرنا اور دنیا بھر میں پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرنا

ہے۔ انہوں نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ آرایس ایس کےغنڈے مقبوضہ کشمیربھیجنے کیلئے تیار کیے جا رہے ہیں، اسلامی ممالک کے عوام اور سربراہان کو مقبوضہ کشمیرپرتوجہ دینی چاہیے، یواےای پاکستان کا ہمدرد ہے اورکشمیر کے مؤقف پرپاکستان کے ساتھ ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 5 اگست کے بعد پوری دنیا بھارت کے اقدام کے خلاف ہے ۔ سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد ثابت ہوگیا کہ مسئلہ کشمیرعالمی معاملہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ذرائع ابلاغ پر پابندی ہے۔

مقبوضہ کشمیرمیں آج کرفیوکا22 واں روزہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں کرفیوکے باعث غذائی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مطالبہ ہے کہ مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حل کیا جائے۔مقبوضہ کشمیر پراقوام متحدہ کی11 قراردادیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مودی سرکار کے خلاف دھڑے بندیاں ہو چکیں ہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ کشمیریوں کو عید نماز نہیں پڑھنے دی اور نماز جمعہ کے لیے مساجد میں تالے لگا دیے گئے، مساجد کی تالا بندی سے بھارت کی اقلیتی نسل کشی کا چہرہ سامنے آ گیا ہے۔ ان مظالم کے باوجود کشمیری عوام کی جدو جہد ضرور رنگ لائے گی اور کشمیری عوام آزادی کی نعمت سے مالامال ہو گی۔