قبائلی اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں بارے اجلاس کا انعقاد

اسلام آباد:قبائلی اضلاع میں ترقیاتی کاموں کا جائزہ و صورتحال جاننے کیلئے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاوس کی کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والے سنیٹر ہلال الرحمان کی چیرمین شپ میں منعقدہ اجلاس میں قبائلی اضلاع سمیت خیبر پختونخوا کے کئی اضلاع کے سنیٹرز نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی اور صوبائی محکموں کے افسران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں سنیٹرز ہلال الرحمان، بہرہ مند تنگی،دوست محمد، حاجی ہدایت اللہ ، دوست محمد، ثانیہ نشتر ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع میں ترقیاتی کام ترجیحات میں شامل ہونا چاہئیے۔ قبائلی اضلاع ماضی میں ترقیاتی کاموں کے حوالےسے محروم رہے ہیں لہذا وہاں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ تیز کرنا چاہئیے۔ ساتھ ساتھ وہاں کا پیسہ وہاں ہی میرٹ کی بنیاد پر ہی خرچ کرنا ہوگا۔ سیفران کمیٹی کے شرکا کا کہنا تھا کہ وہاں ایک روپیہ بھی میرٹ کے برعکس خرچ کرانے پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا۔ کلاس فور سے لیکر ایک آفیسر تک کی نوکری پر وہاں ہی کی عوام کا حق بنتا ہے تاہم تمام تر نوکریاں میرٹ پر ہونے چاہئیے۔ ماضی میں قبائلی اضلاع کیلئے اربوں روپے ترقیاتی فنڈز تو جاری کئے گئے لیکن وہاں کام اسی طرح نظر نہیں آرہے۔ کمیٹی شرکا کا کہنا تھا کہ وہاں صفائی کے نظام کیلئے بھرتیوں، بائیو میٹرک نظام، صحت، تعلیم جیسے شعبوں کی بہتری کیلئے فوری اور میرٹ پر اقدامات لینے ہونگے۔ افغانستان میں نئی حکومت کی قیام کے بعد وہاں سے پاکستان کو منتقل ہونے والے افغان باشندوں کی آمد کا تفصیلی جائزہ کیا گیا۔ شرکا نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ماضی کیطرح پاکستان افغان بھائیوں کی ہر ممکن مدد اور افغانستان حکومت کیساتھ بہتر تعلقات رکھنے کا خواہاں ہے۔ شرکا نے قبائلی اضلاع میں ترقیاتی کاموں کا ریکارڈ پیش نہ ہونے یا رپورٹس سامنے نہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع کے عوام کیساتھ مذاق نہ کیا جائے۔ سیف نےگزشتہ تین سالوں کے دوران ترقیاتی کاموں کیلئے 70 کروڑ روپے سے زائد کا فنڈز کئی اداروں کو جاری کئے ہیں جنکا آڈٹ ہونا ضروری ہے۔آخر میں سنیٹر ہلال الرحمان کی نشاندہی پر ضلع مہمند اور باجوڑ میں ترقیاتی کاموں کیلئے جاری کردہ کروڑوں روپے فنڈز جاری کرنے لیکن سکیمیں عملی طور پر نہ ہونے پر شرکا نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ہلال الرحمان نے شرکاء کو بتایا کہ سیف نامی ادارے نے صرف ضلع مہمند میں گیارہ ترقیاتی سکیموں کیلئے مارچ میں 48 کروڑ روپے کا اجرا کیا جسمیں کچھ روز قبل رولز کے برعکس 38 کروڑ روپے جاری کئے گئےہیں لیکن متعلقہ محکمہ پی ڈبلیو ڈی سکیموں کا ریکارڈ اب تک سامنے نہ لاسکی۔ شرکا نے وفاقی و صوبائی محکموں کے متعلقہ افسران سے اسی حوالے سے سوالات کئے لیکن وہ کمیٹی شرکا کو مطمئن نہ کرسکے۔ سنیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے اس موقع پر متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ چونکہ ضلع مہمند میں 38 کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں اور پی ڈبلیو ڈی کے پاس ریکارڈ موجود نہیں لہذا کمیٹی کے اعلان کے مطابق آئندہ اجلاس پر ڈی جی نیب خیبر پختونخوا، ڈی جی ایف آئی اے اور ڈی سی مہمند کو بھی معاملہ کی تحقیقات کیلئے طلب کر لیاگیا۔ اس موقع پر شرکاء نے امید ظاہر کی کہ نیب، ایف آئی اے اور ڈی سی مہمند سیفران کے ساتھ بھرپور تعاون کریگی۔