پی ٹی ایم سوات کےادریس باچا کی ضمانت مسترد

پشاور(شاہد خان)ادریس باچا کی ضمانت مسترد،ادریس باچا پیشے کے لحاظ سے وکیل ہے اور پی ٹی ایم سوات کا کمانڈر ہے۔ پی ٹی ایم سوات بمشکل دو درجن افراد پر مشتمل ہے۔آج سے چند ماہ پہلے جب پی ٹی ایم کے خلاف پولیس ایکشن نہیں ہوا تھا،
اور ان کو مسلسل سمجھانے کی کوشش کی جا رہی تھی تب ان کی بدمعاشی عروج پر تھی۔اس وقت انہوں نے پشاور میں ایک جلسے کے دوران پاکستان سے آزادی کے نعرے لگائے۔ نہ صرف پشتون کی آزادی بلکہ بلوچ اور سندھی کی بھی۔ بلکل وہی نعرے جیسے افغانی عام طور پر کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے تین یا چار ٹکڑے کرینگے بلوچ، سندھی اور پشتون کو الگ الگ کر دینگے۔اس جلسے میں نعرے لگانے والا یہی ادریس باچا تھا۔ اس کے خلاف ایف آئی آر درج ہو ئی تھی لیکن اس نے ضمانت قبل از گرفتاری کروا لی تھی۔ اس کی مہلت ختم ہوئی تو اس نے دوبارہ ضمانت قبل از گرفتاری کرانے کی کوشش کی لیکن اس بار درخواست مسترد ہوگئی۔جس کے بعد پولیس نے اس کو گرفتار کر لیا۔پی ٹی ایم ایکٹیوسٹس کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دو دن پہلے شیراز مہمند اور چمن سے تعلق رکھنے والا ایک پی ٹی ایم کارکن گرفتار کیا گیا۔ اس سے پہلے نظیف لالا نامی بندہ بھی گرفتار ہوا۔ کراچی میں پی ٹی ایم کا چندہ چوری کرنے والے شہباز ستوریانی کا پاسپورٹ بلاک کیا گیا ہے امید ہے اس کو بھی پاکستان آمد پر گرفتار کر لیا جائیگا۔ گلالئی اسمعیل بدستور روپوش ہے۔پی ٹی ایم کے خلاف بلاآخر پولیس اور قانون حرکت میں آچکا ہے۔ جلد ہی ان کو سزائیں سنانے کا عمل بھی شروع ہوجائیگا انشاءاللہ جس میں عمر قید اور موت کی سزائیں بھی شامل ہیں۔بات حقوق اور چیک پوسٹوں سے شروع کر کے پی ٹی ایم ایک سال کے اندر اندر پاکستان توڑنے پر لے آئی۔ ادریس باچا جیسے لوگ جلسوں میں اعلانیہ پاکستان کو تین چار ٹکڑے کرنے کے نعرے لگانے لگے۔ اب ان کے گرد قانون کا شکنجہ آیا تو مظلومیت کا ڈھونڈورا پیٹنے لگے ہیں۔پشتونوں کی سب سے بڑی اور طاقتور ریاست پاکستان کو خود پشتونوں کی مدد سے برباد کرنے کا مشن یہ ادریس باچا جیسے لوگوں کو کس نے سونپا ہے؟
پشتونوں اور پاکستان سے ان کی کیا دشمنی ہے؟
اور سب سے بڑھ کی ان لوگوں کا کنٹرول کن کے پاس ہے؟؟
بطور پشتون اگر ہمیں اس فتنے سے خود کو بچانا ہے تو ہمیں اپنی ریاست سے ان کے لیے سزاؤوں کا مطالبہ کرنا ہوگا۔