خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ بہبود آبادی کا اجلاس،قبا ئلی اضلاع کے خاندانی فلاحی مراکز کی مکمل تفصیلات طلب

پشاور:خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ بہبود آبادی کے منعقدہ اجلاس میں صوبہ کے بندوبستی علاقوں میں پہلے سے قائم و فعال کل 632 اور ضم اضلاع کے 50 خاندانی فلاحی مراکز کی مکمل تفصیلات طلب کرلی گئیں۔ اجلاس میں محکمہ کے زیر اہتمام قائم ہونے والے مزید 320 مراکز، جن میں ضم اضلاع کے 120 خاندانی فلاحی مراکز بھی شامل ہیں، سے متعلق اب تک کی محکمانہ کوششوں و اقدامات کے حوالے سے بھی تفصیلات طلب کی گئیں۔اگلے کمیٹی اجلاس میں تمام فیمل ایم پی ایز اور ڈپٹی کمشنرز کو بھی مدعو کرانے کے لیے ھدایات جاری جبکہ خاندانی توازن برقرار رکھنے کے آگاہی مہم کے لئے تربیت یافتہ تقریباً 4ہزار علماء کرام کی کارکردگی اور آگاہی طریقہ کار پر بھی اگلے کمیٹی اجلاس میں ممبران کو بریف کرنے کیلئے احکامات جاری ہوئے۔یہ ھدایات و احکامات گزشتہ روز صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ بہبود آبادی کے اسمبلی کانفرنس ہال پشاور میں منعقدہ اجلاس میں جاری کی گئیں۔کمیٹی کی چیئرپرسن و ایم پی اے نگہت یاسمین اورکزئی نے اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں ممبران قائمہ کمیٹی و اراکین صوبائی اسمبلی مدیحہ نثار، بصیرت خان، حمیرہ خاتون، صوبیہ شاہد، شاہدہ وحید، نعیمہ کشور، شگفتہ ملک، ریحانہ اسمعیل، آسیہ صالح خٹک اور ایم پی اے فیصل زمان سمیت ڈائریکٹر جنرل و ڈائریکٹر محکمہ بہبودِ آ بادی خیبرپختونخوا، ڈپٹی و اسسٹنٹ سیکرٹریز صوبائی اسمبلی، جنڈر سپیشلسٹ محکمہ سماجی بہبود، اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل اور سیکشن آفیسر محکمہ قانون کے علاوہ کوہاٹ، کرک، شمالی وزیرستان، بنوں، لکی مروت، کرم، اورکزئی اور ضلع ہنگو کے پاپولیشن ویلفیئر آفیسران بھی شریک تھے۔نگہت یاسمین اورکزئی نے اجلاس میں سرکاری زنانہ ملازمین کو مساوی مرعات و برابری کی بنیاد پر ان کی ترقی بھی یقینی بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے قائمہ کمیٹی اجلاس میں چئیر پرسن وومن کمیشن کی عدم موجودگی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا اور اگلے کمیٹی اجلاس میں ان کی شرکت یقینی بنانے کے لیے بھی ہدایات جاری کیں۔ چئیر پرسن نگہت یاسمین اورکزئی نے اسمبلی انتظامیہ کو اگلے کمیٹی اجلاس میں میئر پشاور کو بھی مدعو کرانے کیلیے احکامات جاری کئے۔ اس موقع پر کمیٹی ھذا کا آئندہ اجلاس 9مئی کو دوبارہ بلانے پر بھی اتفاق کیاگیا۔