نواز شریف کی اسرائیلی سفارت کار سے ملاقاتیں ریکارڈ پر ہیں، فواد چوہدری

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ نواز شریف کی اسرائیلی سفارت کار سے ملاقاتیں ریکارڈ پر ہیں، ایسے لوگ جب بیرون ملک چلے جاتے ہیں تو وہ انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کا آلہ کار بن جاتے ہیں، اسی لئے نواز شریف کو باہر بھجوانے کی مخالفت کی تھی، عمران خان دلیر آدمی ہیں، وہ لوگوں کے سامنے چیزیں رکھتے ہیں، عوام کو ساتھ لے کر چلتے ہیں، سیاسی جماعت کی حیثیت سے ہمارا کام ہے کہ لوگوں کے سامنے حق اور سچ رکھا جائے، فیصلہ پاکستان کے عوام اور منتخب نمائندوں نے کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی وزیر اسد عمر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم نے چیف جسٹس کو پاکستان کے بڑے ہونے کی حیثیت سے خط دکھانے کا فیصلہ کیا ہے، خط دکھانے کا مقصد یہ ہے کہ چیف جسٹس صاحب کو خط سے جڑے معاملات کا علم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ ہمارے سامنے ہے، لیاقت علی خان شہید ہوئے، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی، جنرل ضیاء الحق کا طیارہ تباہ ہوا، اس خط کے ذریعے ان نتائج سے آگاہ کیا گیا کہ سیاست عمران خان کو کدھر لے کر جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان دلیر آدمی ہیں، وہ لوگوں کے سامنے چیزیں رکھتے ہیں، عوام کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسا لیڈر موجود ہے جو باہر کی کالیں نہیں لیتا، یہ وہ لیڈر ہے جو عوام سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت کی حیثیت سے ہمارا کام ہے کہ لوگوں کے سامنے حق اور سچ رکھا جائے، فیصلہ پاکستان کے لوگوں اور منتخب نمائندوں نے کرنا ہے۔چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم کی مقبولیت کے باعث بیرونی عناصر خوفزدہ ہیں، یہ خط تحریک عدم اعتماد آنے سے پہلے کا ہے، اس خط میں تحریک عدم اعتماد کی باتیں بھی شامل ہیں، اپوزیشن کے لوگ لاعلمی کے باعث اس سازش کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اسی لئے کہا تھا کہ نواز شریف کو باہر نہ جانے دیا جائے، اس طرح کے لوگ جب باہر چلے جاتے ہیں تو وہ انٹرنیشنل اسٹیبلشنٹ کا آلہ کار بن جاتے ہیں، نواز شریف کی اسرائیلی سفارت کار سے ملاقاتیں ریکارڈ پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کے دو تین نام نہاد وی لاگرز نے خط لہرایا، ان نام نہاد سینئر وی لاگرز کی ٹی وی پر بھی ریٹنگ نہیں، وہ اپنے وی لاگ پر ہی لگے رہتے ہیں، انہیں کل بھی کہا تھا کہ وہ نوجوان رپورٹرز سے تربیت حاصل کرلیں کہ خبر کی تصدیق کس طرح کی جاتی ہے۔ ایک خط یورپی یونین کا لہرایا جا رہا ہے جو پہلے ہی پبلک ہے، ایک صحافی نے جعلی خط بھی شیئر کر دیا۔انہوں نے کہا کہ جس خط کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ میڈیا کے پاس نہیں، جو لوگ دوسرے خطوں کو اس خط کا کہہ کر پیش کر رہے ہیں وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔