میڈیا اور علمائے کرام خاندانی منصوبہ بندی پر عوام کی رہنمائی کریں، ڈاکٹرعارف علوی

اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے میڈیا اور علمائے کرام پر زور دیا ہے کہ وہ خاندانی منصوبہ بندی پر عوام کی رہنمائی کریں کیونکہ جامع اور مسلسل آگاہی نہ صرف ماں اور بچے کی صحت بلکہ قومی ترقی کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دی چیلنج انیشی ایٹو پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو چاہیے کہ وہ اپنے ڈراموں، مارننگ شوز میں لوگوں کو اس موضوع سے آگاہ کرنے کے لیے خاندان سے متعلق بار بار پیغامات کی فراہمی کو یقینی بنائے ، اسی طرح علمائے کرام کو صحت سے متعلق پیغام رسانی کے لیے منبر کا استعمال کرنا چاہیے جیسا کہ انہوں نے کورونا کے دوران کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں یہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لیڈی ہیلتھ ورکرز اور احساس پروگرام کے دستیاب ذرائع کے ذریعے مانع حمل ادویات تک آسان رسائی کو یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے حکومت تقریباً ایک کروڑ 70 لاکھ خاندانوں سے رابطے میں ہے جنہیں متعدد موضوعات پر پیغام رسانی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ صدر نے کہا کہ حکومت بے ہنگم آبادی میں اضافے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ احساس کیش امداد اور کاروباری قرضوں جیسے حکومت کے جاری اقدامات کے نتیجے میں خواتین کو بااختیار بنایا جائے گا جو بعد میں خاندانی منصوبہ بندی پر اپنی حمایتی آواز کو بڑھا سکیں گی۔انہوں نے کہا کہ غذائیت کی کمی، نوزائیدہ بچوں کی اموات، زچگی کے دوران شرح اموات اور بچوں میں غذائی قلت کے معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جن سے نمٹنے کے لیے حکومت خواتین کو مراعات فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت جدید مانع حمل ادویات تک رسائی کو یقینی بنائے تو پاکستان میں سالانہ 90 لاکھ بغیرمرضی کے حمل کے اعدادوشمار ایک سال کے اندر نصف رہ سکتے ہیں۔صدر نے علمائے کرام کے خاندانی منصوبہ بندی کی مخالفت کرنے کے تصور کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ مصر، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور ایران سمیت دیگر مسلم ممالک میں اس مسئلے کو کامیابی سے حل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرا یوٹرین ڈیوائسز کی مقامی سطح پر پیکیجنگ جلد شروع ہونے کی امید ہے جس سے فرق پڑے گا ، ملک انجکشن ایبل ہارمونز متعارف کرانے کی طرف بھی بڑھ سکتا ہے۔صدر علوی نے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کا پولیو کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ خاندانی منصوبہ بندی کے معاملہ پر تعاون فراہم کرنے پر بھی شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ بڑی آبادی ملک کا اثاثہ بن سکتی ہے اگر وہ اچھی طرح سے تعلیم یافتہ اور اچھی ذہنی اور جسمانی صحت سے مالا مال ہو۔انہوں نے کہا کہ حکومت خواتین کو بااختیار بنانے اور نوجوانوں کو ہنر مندی کی تربیت دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ وہ دنیا میں مسابقتی قوت بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ 2030 ء کے خاندانی منصوبہ بندی کے اہداف کے تحت حکومت نے مانع حمل ادویات استعمال کرنے والی خواتین کے تناسب کو موجودہ 35 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کرنے کا ہدف رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی سی آئی نے پروگرام کے کامیاب نفاذ کے لیے ضلعی حکومت کے ساتھ تعاون پر توجہ مرکوز کی ہے۔انہوں نے حکومت کی جانب سے کورونا سے نمٹنے اور 10 لاکھ روپے کی ہیلتھ انشورنس سہولت کے آغاز کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک سال کے دوران پولیو کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا اور یہاں تک کہ ماحولیاتی نمونے لینے سے بھی دو ماہ کے دوران کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹی سی آئی گلوبل کوجو اووکو لوکو نے کہا کہ ٹی سی آئی پاکستان کا آغاز تولیدی صحت کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے حکومت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹی سی آئی ایک عالمی پلیٹ فارم ہے جس نے صوبائی حکومتوں کو شہری علاقوں میں خاندانی منصوبہ بندی کے اثرات کو بڑھانے میں مدد فراہم کی جو دنیا کے دیگر ممالک میں کامیاب ثابت ہوئی ہیں۔ تقریباً 110 ملین کی آبادی پر محیط 11 ممالک کے تقریباً 112 شہروں میں اپنی موجودگی کے ساتھ، ٹی سی آئی کی قیادت بل اینڈ میلنڈا گیٹس انسٹی ٹیوٹ فار پاپولیشن اینڈ ری پروڈکٹیو ہیلتھ نے کی ہے، جو جانز ہاپکنز بلومبرگ سکول آف پبلک ہیلتھ امریکہ میں واقع ہے۔ ٹی سی آئی پنجاب، سندھ اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کے بڑے شہروں میں صوبائی حکومتوں کی مدد سے جدید مانع حمل اور خاندانی منصوبہ بندی تک رسائی میں معاونت کرے گا۔