تجارتی خسارہ اورافراط زرکی شرح میں کمی آرہی ہے،شوکت ترین

اسلام آباد:وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات شوکت ترین نے کہاہے کہ عوام کومہنگائی کے بین الاقوامی سپرسائیکل کے اثرات سے بچانے کیلئے وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولئیم مصنوعات اوربجلی کی قیمتوں میں ریلیف دیاہے، عوامی ریلیف کیلئے مالی گنجائش اپنے وسائل سے پیداکررہے ہیں، صنعتوں اورآئی ٹی کے فروغ کیلئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں،تجارتی خسارہ اورافراط زرکی شرح میں کمی آرہی ہے،، 5.8 ٹریلین ٹیکس ہدف کے تعاقب میں 6.1 ٹریلین ریونیواکھٹاکرنے کااندازہ ہے، تمباکوکے بعد اب پیٹرولئیم کیلئے ٹریک اینڈٹریس نظام لایاجارہاہے، ہماری فصلیں اچھی جارہی ہے، اس سال گندم میں 5 سے 6 فیصدتک کی نموکاامکان ہے، احساس پروگرام، کامیاب پاکستان پروگرام اورصحت کارڈز کے زریعہ معاشرے کے کم آمدنی رکھنے والے طبقات کے معیارزندگی کوبہتر بنایا جا رہاہے، اپوزیشن کو اقتصادی اشاریوں اورعوامی فلاح کے بارے میں علم ہے اسلئے وہ دباوڈال رہے ہیں۔بدھ کویہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخانزانہ نے کہاکہ سیاست کے ہنگام میں قومی معیشت کے حوالہ سے اہم امورگم ہوگئی ہے جنہیں اجاگرکرنا ضروری ہے،حکومت نے عوام کو افراط زرکے بین الاقوامی سپرسائیکل سے بچانے کیلئے پیٹرولئیم مصنوعات اوربجلی کی قیمتوں میں ریلیف دیا،حکومت اس سے قبل بھی پیٹرولئیم مصنوعات پر سیلزٹیکس اورلیوی کی مدمیں ماہانہ 78 ارب روپے اوربجلی کی قیمت میں 27.5 ارب روپے ماہانہ کی سبسڈی دے رہی تھی۔پیٹرولئیم مصنوعات پرسیلزٹیکس کوصفرکردیاگیا جبکہ پیٹرولئیم پرلیوی میں بھی خاصی کمی کردی گئی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ پہلے کوویڈ کے باعث سپلائی چینل میں رکاوٹوں اوراب یوکرین کی جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پرضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کاسپرسائیکل جاری ہے اوراسی تناظرمیں حکومت عوام کوریلیف دینے کیلئے اتنابڑابوجھ اٹھارہی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ وزیراعظم کے اعلا ن کردہ ریلیف پیکج کے تحت 700 روپے یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو5 روپے فی یونٹ کی سبسڈی دی جائیگی،اس پیکج کے تحت 136 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جارہی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت نے صنعتوں کے فروغ کیلئے انڈسٹرئیل ریلیف پیکج دیا، ایمنسٹی سکیم کابنیادی مقصد صنعت کاری میں اضافہ ہے،ایمنسٹی سکیم اسے استفادہ کرنے والے 2024 سے پہلے صنعتیں لگانے کے پابندہوں گے، اس میں پہلے ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھانے والے اوربینک ڈیفالٹرز حصہ نہیں لے سکیں گے، اسی طرح بیمارصنعتی یونٹوں کی بحالی بھی کی جارہی ہے،حکومت نے تین سال سے نقصان میں جانیوالے یونٹوں کیلئے مراعات دی ہیں، اس میں بیرونی سرمایہ کاری کیلئے بھی سہولیات دی گئی ہے۔سمندرپارپاکستانیزکوخصوصی اقتصادی زونزمیں سرمایہ کاری پرپانچ سال کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ آئی ٹی کاشعبہ حکومت کی ترجیح ہے،یہ شعبہ پاکستان کے تجارتی خسارہ میں کمی کے حوالہ سے اہم کرداراداکرسکتاہے، اس سال آئی ٹی کے شعبہ میں 70 فیصدنموہوئی ہے اوراگے سال 100 فیصد نموکا امکان ہے، ہماراہدف آنیوالے چند برسوں میں برآمدات کو 50 ارب ڈالرتک بڑھاناہے،حکومت نے آئی ٹی پرکیپٹل گین ٹیکس ختم کردیاہے، فری لانسرزکومراعات دی گئی ہے، آئی ٹی میں سرمایہ کاری پرفارن کرنسی اکاونٹس کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ ملک کے تجارتی خسارہ میں کمی آرہی ہے، فروری میں تجارتی خسارہ 3.1 ارب ڈالرہوگیا جو کوویڈ19 سے پہلی والی سطح ہے، گزشتہ ماہ تجارتی خسارہ میں 28 فیصدکی کمی ہوئی تھی۔انہوں نے کہاکہ جنوری میں افراط زرکی شرح 13 فیصدتھی جوفروری میں کم ہوکر12.2 فیصدہوگئی، اگراس میں ٹماٹرکی قیمت نکال دی جائے تویہ 10.8 فیصدبنتی ہے،نومبرسے فروری تک کی مدت میں افراط زرکی شرح میں استحکام دیکھنے میں آیاہے، اس کامطلب ہے کہ اگردرآمدی افراط زرکومنہاکردیا جائے توملکی سطح پرافراط زرپرقابوپالیاگیاہے،اس وقت عالمی سطح پراشیائے ضروریہ کی قیمتیں بلندسطح پرہے اورہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ سلسلہ کب ختم ہوگا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ اورسیز انویسٹمنٹ چیمبرآف کامرس (اوآئی سی سی آئی) نے قراردیا ہے کہ خطہ کے 10 ممالک میں کاروباراورسرمایہ کاری کے حوالہ سے پاکستان 6 ممالک سے بہترہے، 2019 میں پاکستان سرمایہ کاری اورکاروبارکے حوالہ سے خطہ کے 10 میں سے 3 ممالک سے بہترملک تھا۔68کمپنیوں کوامید ہے کہ آنیوالے سالوں میں ان کے منافع میں بہتری آئیگی، اوآئی سی سی آئی نے دنیامیں بین الاقوامی ٹریڈ و روڈ شوزمنعقدکرانے کابھی اعلان کیاہے،وزیراعظم نے بھی کہاہے کہ وہ ہرماہ سرمایہ کاری بورڈ کے اجلاس کی صدارت کریں گے اوراس میں اوورسیز چیمبرکے نمائندوں کوبھی بلایاجائیگا۔انہوں نے کہاکہ حکومت حوالہ سے سٹریٹجک پالیسیاں بنارہی ہیں، ٹیکسٹائل کے حوالہ سے پالیسی دی جاچکی ہے اورباقی شعبوں میں طویل المعیادسٹریٹجک پالیسی سازی کیلئے کام ہورہاہے۔ایک سوال پروزیرخزانہ نے کہاکہ پیٹرولئیم اوربجلی کی قیمتوں میں کمی پرمبنی ریلیف پیکج پرآئی ایم ایف سے مشاورت ہوئی ہے، حکومت کا موقف ہے کہ ریلیف پیکج کیلئے مالی گنجائش ہم اپنے وسائل سے نکالیں گے اس مقصدکیلئے سرکاری کاروباری اداروں کے ڈیوڈنڈ، جواستعمال نہیں ہوئے ہیں، کا استعمال ہوگا، اس کے علاوہ سالانہ ترقیاتی پروگرام سے بھی حصہ ڈالاجائیگا،اس لئیے آئی ایم ایف کوریلیف پیکج پراعتراض نہیں کرناچاہئیے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ وزیراعظم کے دورہ چین میں چاراہم سٹریٹجک امورپربات چیت ہوئی ہے،وزیراعظم نے اقتصادی زونز اورخصوصی اقتصادی وٹیکنالوجیززونزمیں چینی سرمایہ کاری کی بات کی ہے