پاکستان اب بڑے ڈیجیٹل انقلاب کے لیے تیار ہے، گورنرسٹیٹ بینک

اسلام آباد:گورنرسٹیٹ بینک ڈاکٹررضاباقرنے کہاہے کہ اہم ڈیجیٹل ذرائع اور ڈیجیٹل معیشت کے لیے بنیادی اجزا کے حصول کے بعد پاکستان اب بڑے ڈیجیٹل انقلاب کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے یہ بات سٹیٹ بینک کی جانب سے ملکی اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز بشمول بینکوں، فِن ٹیک اداروں، وینچر کپیٹل فرموں، ڈیجیٹل بینکوں اور دنیا بھر سے کاروباری برادری کے نمائندوں کے لیے ’ڈیجیٹل بینکوں کا وعدہ‘ پر منعقدہ مکالماتی مباحثے میں کہی۔اپنے کلیدی خطاب میں گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل بینکوں کے لیے اسٹیٹ بینک کے فریم ورک کے پس پشت کلیدی مقصد ملک میں مالی شمولیت اور جدت طرازی کو فروغ دینا اور ایک ایسا ایکوسسٹم فراہم کرنا ہے جس میں صارف اور صارف کی سہولت کو ترجیح حاصل ہو۔ انہوں نے موجودہ بینکاری ماحول میں چیلنجوں اور کوتاہیوں کو اجاگر کیا اور کہا کہ سٹیٹ بینک نے قانونی اور ضوابطی ماحول اور بنیادی انفراسٹرکچر فراہم کر کے ڈیجیٹل مالی خدمات کی فراہمی کے لیے ٹھوس بنیادیں فراہم کر دی ہیں۔ڈاکٹر باقر نے مالی خدمات میں اختراع کو فروغ دینے کے لیے حال ہی میں اسٹیٹ بینک کے متعدد اقدامات کے بارے میں بتایا جن میں نان بینک اداروں اور فِن ٹیک اداروں کے داخلے کی رکاوٹیں دور کرنا، افراد کے لیے ڈیجیٹل اکاونٹ کھولنے میں آسانی، صارفین کو ڈیجیٹل آن بورڈنگ میں سہولت دینے کی خاطر ان ایپ بایومیٹرک توثیق اور پاکستان کا فوری ادائیگی کا نظام راست شامل ہیں۔ڈاکٹر باقر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اپنے صارف کو جانیے فریم ورک پر متعلقہ فریقوں سے اہم اقدامات پر بات چیت جاری ہے جس سے مالی ادارے صارف کی رضامندی کے ساتھ کے وائی سی کی معلومات شیئر کرسکیں گے اور صارف کے ڈجیٹل سفر اور اوپن بینکاری میں بہتری آئے گی۔ تقریب کے دوران رائن گروپ کی شریک بانی تانیہ ایدرس کی میزبانی میں پینل گفتگو بھی ہوئی، جس میں سنگاپور مانیٹری اتھارٹی کے چیف فِن ٹیک آفیسر ، ون کے نومنتخب چیف ایگزیکٹو آفیسر عمر اسماعیل اور ’کلینر پرکنز‘ کے انتظامی رکن اور عمومی شراکت دار مامون حامد شامل تھے۔پینل کے شرکا نے ڈیجیٹل بینکوں کے باعث بین الاقوامی فریقوں بشمول فِن ٹیک اداروں، اسٹارٹ اپ اداروں اور وینچر کیپٹلسٹ اداروں وغیرہ کے لیے پیدا ہونے والے حقیقی امکانات اور مواقع کی نشاندہی کی اور ضوابطی دشواریوں کے مختلف پہلووں پر گفتگو کی۔ موضوع کے ماہرین نے اس بات کو اجاگر کیا کہ مالی شعبے کی اختراع میں ضابطہ کار ادارے (ریگولیٹر) اور دیگر متعلقہ فریقوں کی مشترکہ کوششوں کا کردار ہوتا ہے۔انہوں نے ’ڈیجیٹل بینکوں کے لیے اسٹیٹ بینک کے لائسنسنگ اور ضوابطی فریم ورک‘ میں لچک کو سراہا پینل نے اس اعتماد کااظہارکیا کہ ڈیجیٹل بینک مالی ایکوسسٹم کا لازمی جُز بن جائیں گے، عوام کو مختلف اقسام کی مالی خدمات تک رسائی فراہم کرنے میں کردار ادا کریں گے اور مالی شمولیت کے وسیع تر مقصد کو آگے بڑھائیں گے۔