پاکستان میں اقلیتوں کو برابر حقوق حاصل ہیں،حافظ محمد طاہر محمود اشرفی

اسلام آباد:وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی امور اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ بشپ آف کینٹر بری برطانیہ جسٹن ولبی کا پاکستان کا تین روزہ دورہ ملک کے لئے خوش آئند تھا، پیغام پاکستان پر سارے مکاتب فکر متفق ہیں،ملک میں رہنے والی تمام اقلیتوں کو برابر حقوق حاصل ہیں، سات مارچ کو اسلام آباد میں پیغام پاکستان کے زیر اہتمام علماء و مشائخ کانفرنس ہو گی۔ منگل کو یہاں چرچ آف پاکستان کے صدر آزاد مارشل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ بشپ آف کینٹر بری برطانیہ جسٹن ولبی دنیا میں اپنا مقام رکھتے ہیں۔انہوں نے لاہور، پشاور اور اسلا م آباد کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بشپ آف کینٹر بری نے صدر پاکستان وزیر اعظم اور دیگر مذہبی جماعتوں کے علما سے ملاقاتیں کی، انہوں نے لاہور میں ایک مسجد میں اور پشاور کے ایک چرچ میں پیس سینٹرز کا افتتاح بھی کیا،انہوں نے بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے اقدامات پر حکومت پاکستان کی پالیسیوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ بشپ آف پاکستان آزاد مارشل نے کہا کہ بشپ آف کینٹ بری جسٹن ولبی کا دورہ امن کی عکاسی کرتا ہے، بین الاقوامی سطح پران کے دورے سے امن اور بھا ئی چارے کا پیغام گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کا دورہ بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار ہے، بشپ آف کینٹ بری جسٹن ولبی کے شاندار استقبال اور اقدامات پر حکومت اور حافظ طاہر اشرفی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پیس سینٹرز کے قیام سے مسیحی اور مسلمانوں میں ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فروغ ملے گا، یہ آغاز بہت خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ سات مارچ 2022 کو اسلام آباد میں پیغام پاکستان کے زیر اہتمام علماء و مشائخ کانفرنس ہو گی۔انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان پر سارے مکاتب فکر متفق ہیں، ملک میں رہنے والی تمام اقلیتیں کو برابری کے حقوق حاصل ہیں، یونیورسٹیوں اور کالجوں میں پیغام پاکستان کے حوالے سے آگاہی دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اس وقت اتحاد اور رواداری کی ضرورت ہے، قانون اور آئین سے ماورا کسی کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے اپنے درمیان میں عدم اعتماد ہے، پہلے اپوزیشن کو اپنے درمیان اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے قانون سازی سے گمراہ کن پروپیگنڈے اور جعلی خبروں کو روکنے میں مدد ملے گی، گمراہ کن خبروں سے ملک کی ساکھ خراب ہوتی ہے جس سے ملکی معیشت پر برا اثر پڑتا ہے