افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا مقصد تخریب کاری اور سمگلنگ روکنا ہے،شاہ محمود قریشی

اسلام آباد:وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 95 فیصد مکمل ہو گیا ہے، باڑ پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، اس کا مقصد تخریب کاری اور سمگلنگ کو روکنا ہے، اس حوالے سے گفت و شنید سے معاملہ حل کر لیں گے، بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے،تعلیمی اداروں میں بچیوں کے حجاب پہننے پر پابندی کا اخلاقی، سیاسی، آئینی اور مذہبی آزادی کے نقطہ نظر سے کوئی جواز نہیں بنتا، بھارت میں 25 کروڑ مسلمان آباد ہیں، انہیں اپنے اندر یک جہتی پیدا کرنا ہو گی اور پوری مسلم امہ کو بھی ان کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں باحجاب بچیوں کے تعلیمی اداروں میں داخلے پر پابندی کا کوئی جواز نہیں بنتا، بھارت کی طرف سے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اعلانات کروائے گئے ہیں کہ جو بچیاں حجاب پہن کر آئیں گی ان کا تعلیمی اداروں میں داخلہ بند کر دیں، کیا بھارت کا آئین اور کوئی مہذب معاشرہ اس کی اجازت دیتا ہے؟۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کو سیکنڈ کلاس سٹیزن کا درجہ دیا جا رہا ہے، پہلے مقبوضہ وادی میں یہ ظلم جاری تھا، انہیں بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا اور اب پورے بھارت کے اندر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، پاکستان نے اس کی بھرپور مذمت کی ہے، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے حجاب پر پابندی کا نوٹس لیا ہے جس سے اطمینان ہوا ہے، 23 مارچ کو او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں بھی اس پر بات ہو گی۔مسلمانوں کو تلک لگوانے کے بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کی شرافت اور اصول ہے کہ بھارت مسلمانوں کو تلک لگوانے کی باتیں کر رہا ہے، مسلمان اگر نماز کیلئے ٹوپی سر پر رکھتے ہیں تو اس سے بھارت کو کیا تکلیف ہے؟ اس کا کوئی جواز نہیں،اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔افغانستان کے بارے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، چاہتے ہیں کہ افغانستان معاشی اور انسانی بحران سے باہر نکلے، اگر افغانستان میں بدامنی پیدا ہوئی تو اس سے خطے کے ممالک کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔