چین سی پیک فیز ٹو کے تحت 7 شعبوں میں اربوں ڈالر کی مزید سرمایہ کاری کرے گا،خالد منصور

اسلام آباد:وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک امور خالد منصور نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری فیز ٹو کے تحت چین 7 شعبوں میں اربوں ڈالر کی مزید سرمایہ کاری کرے گا، سی پیک اتھارٹی میں ون ونڈو آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے،سی پیک اتھارٹی چینی سرمایہ کاروں کے تحفظات دور کررہی ہے، وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران 20 اجلاسوں کاانعقاد ہوا جس میں فارچیون 500 کمپنیوں کے سربراہوں سے ورچوئل ملاقاتیں ہوئیں۔ان خیالات کااظہارانہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔خالد منصور نے کہا کہ سی پیک اتھارٹی میں ون ونڈو آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے ۔ سی پیک اتھارٹی چینی سرمایہ کاروں کے تحفظات دور کررہی ہے۔ وزیر اعظم کی جانب سے باقاعدہ طور پر مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون اور توانائی کے منصوبوں پر مثبت پیش رفت نظر آرہی ہے۔ چین کی جانب سے باقاعدہ طور پر پروپوزلز بھیجے گئے کہ وہ کن شعبوں میں سرمایہ کاری کریں گے۔انہوں نے کہا کہ چینی صدرشی جن پنگ اور وزیراعظم لی کو سرمایہ کاری کے حوالے سے کتاب “فچ بک” پیش کی گئی۔ چینی کمپنیاں گوادر میں پیپر اور اسٹیل کی ری سائیکلنگ کیلئے پلانٹ لگائیں گی۔میٹلز کی ایکسپورٹ کیلئے تقریباً ساڑھے 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ 19 شعبوں کی کمپنیوں نے ملٹی بلین ڈالرز سرمایہ کاری ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ای سی سی نے آئی پی پیز کے لئے 100 ارب روپے کی گرانٹ کی منظوری دی تھی جس میں پہلے ہی سے 50 ارب روپے کی رقم 9 آئی پی پیز کو ادا کی گئی ہے اور باقی 50 ارب روپے اسی ماہ کے آخر تک ان کو ادا کر دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے 53 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔ پاکستان میں صنعتوں کی بحالی اور صنعتی ترقی کے حوالے سے نئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں چینی سرمایہ کاروں نے سرمایہ کاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کمپنیوں نے زرعی سینٹر بنانے کا پرپوزل دیا ہے۔ چینی کمپنی کراچی پورٹ پر ایل این جی اسٹوریج کیلئے بھی سرمایہ کاری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے تاریخی دورہ چین کا ایجنڈا کے حوالےسے آپ کو بتائیں گے۔خالد منصور نے کہا کہ وزیر اعظم کے ساتھ ون آن ون ملاقاتیں بھی کی گئیں، وزیر اعظم کے جانے سے پہلے مکمل تیاری کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے چین کی ناراضگی اور کام کی رفتار سست ہونے کی خبریں پھیلائیں گئیں۔ وزیر اعظم کے جانے سے پہلے 20 اجلاس وزیر اعظم کی زیر صدارت ہوئیں، 500 سے زائد چینی کمپنیوں کے نمائندگان بھی ان اجلاسوں میں شرکت کی، وزیر اعظم نے صرف اور صرف ملکی مفاد میں ان کمپنیوں سے بات چیت کی،چین کے پاکستان میں سرمایہ کاری کے منصوبوں کیلئے اب اپروولز اور این او سیز کو آسان بنایا گیا،چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ چینی کمپنیاں پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کی بڈنگ میں حصہ لیں گی۔ انہوں نے کہا کہ چینی بڑے 500 لیڈنگ بزنس گروپوں کو وزیر اعظم نے اعتماد دیا ہے۔ وزیر خارجہ کی چینی وزیر خزانہ کے ساتھ میٹنگ ہوئی، وزیر اعظم کی چینی صدر اور وزیر اعظم سے ملاقاتیں ہوئیں۔ یہ تین اہم ملاقاتیں تھیں جس میں پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کے حوالے سے بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اب پاکستان صرف زبانی جمع خرچ نہیں کرے گا بلکہ چینی سرمایہ کاروں کو مراعات دی جائیں گی۔ وزیر اعظم کی سطح پر اس ضمن میں چین کو یقین دہانی کرادی گئی ہے۔سی پیک کے دوسرے مرحلے کو آگے بڑھانے کیلئے چین اور پاکستان نے اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دورہ چین کے دوران ہمیں ببل میں رکھا گیا اور صبح شام ہمارا پی سی آر ٹیسٹ کیا جاتا رہا۔ فارن سروسز کے جو لوگ ہمارے ساتھ تھے ان کو 14 دن قرنطینہ کیا گیا ہے۔ ماضی کے منصوبوں پر بات نہ کی جائے۔