لٹیروں کے گٹھ جوڑ سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، ڈاکٹر شہباز گل

فیصل آباد :وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ و ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ جنہوں نے ایک دوسرے کو سڑکوں پر گھسیٹنا، چوراہوں پر لٹکانا اور پیٹ پھاڑ کر لوٹا ہوا مال نکلوانا تھا وہ چوروں کا ٹبر ایک بار پھر اکٹھا ہورہا ہے لیکن لٹیروں کے گٹھ جوڑ سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں جبکہ ملک کے غیور عوام نے کل دیکھا کہ جو مریم صفدر اور ان کے حواری کل تک زرداری اور عمران کو آپس میں بھائی بھائی قرار دے رہے تھے اور ان دونوں جماعتوں نے ہر آزمائش کے وقت ایک دوسرے کی پیٹھ میں خنجر گھونپا وہی زرداری، بلاول، شہباز شریف، مریم صفدر اور حمزہ کل اکٹھے ہوکر دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ پیار کی پینگیں بڑھا رہے تھے مگر اس میں سے خواجہ سعد رفیق جیسے سینئر سیاستدان کو موجود ہونے کے باوجود فریم سے نکال کر کھڈے لائن لگایا گیا وہ ان جماعتوں کی سنجیدہ قیادت کیلئے شرمناک اور لمحہ فکریہ ہے ۔ان خیا لات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔اس موقع پر صوبائی وزیر ثقافت و کالونیز میاں خیال احمد کاسترو، سابق ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر نثار احمد جٹ اور دیگر پی ٹی آئی رہنما بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح شہباز شریف، مریم صفدر اور حمزہ شہباز زرداری اور بلاول کو گھسیٹ گھسیٹ کر کبھی فرائیڈ رائس، کبھی مٹن قورمہ، کبھی بھنے تیتر بٹیر، کبھی بریانی، کبھی منچورین اور کبھی کولڈ ڈرنک و سویٹ پیش کر رہے تھے اس نے واضح کردیا کہ ان لوگوں کی کوئی زبان، کوئی دین ایمان،کوئی اصول، کوئی ضابطہ اور انسانی و اخلاقی وعدوں کی کوئی پاسداری نہیں بلکہ ان کا سب کچھ صرف اور صرف اقتدار کا حصول اور عمران خان سے نجات ہے جس کیلئے وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات میں یہ شوشہ چھوڑا گیا کہ پی ٹی آئی کے کچھ ارکان اسمبلی ان سے رابطے میں ہیں لیکن ہم اس سے بھی بڑھ کر یہ کہتے ہیں کہ ان جماعتوں کے کئی پارلیمینٹیرینز ہمارے براہ راست اثر میں ہیں جس کا اندازہ انہیں سینیٹ و قومی اسمبلی سے پاس ہونیوالے حالیہ حکومتی بلوں سے ہو جا نا چاہیے جس میں سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر سمیت بعض لوگ ہمارے کہنے پر شریک نہیں ہوئے اور اس سے بھی بڑھ کر بلاول زرداری کی طرف سے ان کا استعفیٰ مسترد کرنا یہ واضح کر رہا ہے کہ کون کس کے زیر اثر ہے لہٰذا یہ چوروں کا ٹبر جو مرضی کر لے حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا لیکن سعد رفیق جیسے سینئر و با اصول سیاستدانوں کو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھی ان چوروں کے ٹبر نے ایک دوسرے کی کرپشن کو تحفظ دینے اور مل کر لوٹ مار کرنے کیلئے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے تھے پھر قدم قدم پر انہوں نے ایک دوسرے کو دھوکہ دیا لیکن اب پھر یہ لٹیرے جس مقصد کیلئے اکٹھے ہو رہے ہیں انہیں اس میں کسی صورت کامیابی نہیں مل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ آنیوالے دنوں میں یہ لوگ مل کر جس قسم کی سیاست کرنا چاہتے ہیں ملک کے غیور و باشعور عوام ان کو یکسر مسترد کردیں گے کیونکہ ابھی تک وہ ان خاندانوں کی لوٹ مار اور ان کے کئے کی سزا بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کہ یہ پرائیویٹ لمیٹڈ پارٹیاں آقاؤں کے ساتھ اپنے ماتحتوں کو برداشت نہیں کرتیں اسی لئے سعد رفیق جیسے لوگوں کو فریم سے نکالتے ہوئے تجدید عہد کیا جا رہا ہے کہ اگر عمران خان سے جان چھڑوالی جائے تو دوبارہ مل کر لوٹ مار کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ عمران خان غریب عوام کی خدمت کا وعدہ پورا کر رہے ہیں اور شوکت خانم کینسر ہسپتال میں 70 فیصد مریضوں کا علاج فری ہورہا ہے، نمل میں 100 فیصد اور القادر میں 90 فیصد طلبا کو مفت تعلیم کی سہولت مہیا کی جارہی ہے، اسی طرح 260 ارب روپے سے احساس پروگرام، لنگر خانے، پنا ہ گاہیں اور راشن پروگرام پر عمل جاری ہے جبکہ دوسری جانب جن اداروں کی انکم اور منافع میں شاندار اضافہ ہوا ہے ان کے ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی بات کی جارہی ہے اور وزیر اعظم کے کہنے پر بعض ٹی وی نیوز چینلز اور کئی بڑے صنعتی اداروں نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی کردیا ہے جبکہ باقی اداروں سے بھی بات چیت جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ لارج سکیل کمپنیاں بھی اپنے ملازمین کو اپنی پرافٹ ریشو کے مطابق تنخواہیں دینے پر راضی ہوگئی ہیں جن سے اب ان کی مالی مشکلات کم ہوں گی۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ اگرچہ عمران خان غریب عوام کی دل کھول کر معاونت کر رہے ہیں لیکن ہمیں افسوس ہے کہ ہم اس انداز میں ان کی مدد نہیں کر سکے جس طرح نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری نے کی کیونکہ انہوں نے اپنے ملازمین، 9،9 ہزار روپے لینے والے ملک مقصود جیسے چپڑاسیوں، پاپڑ والوں، ریڑھی والوں کے اکاؤنٹس میں 4،4 ارب ڈالے مگر ہم ایسا نہیں کر سکے کیونکہ ہمارے پاس وہ گیدڑ سنگھی نہیں تھی جو ان کے پاس تھی لیکن انہوں نے یہ ظلم کیا کہ جو اربوں روپے اپنے چپڑاسیوں، مالیوں، ملازموں، ریڑھی چھابڑی والوں کے اکاؤنٹس میں ڈالے وہ اگلے ہی روز نکلوا کر کہیں اور منتقل کر لئے اور ان غریبوں کے اکاؤنٹ میں 10،20 لاکھ بھی نہ رہنے دیا۔