ضلع خیبراور جنوبی وزیرستان میں 26.817 ملین روپے کی لاگت سے پناہ گاہوں کے قیام پر کام تکمیل کے آخری مراحل میں داخل

پشاور: پاکستان بیت المال اور صوبائی حکومت کے باہمی اشتراک سے اس وقت 8 پناہ گاہیں قائم ہیں جن میں 6 ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں 1جبکہ پشاور میں 2 پناہ گاہیں قائم ہیں جہاں پر مسافروں اور دیگر مستحق لوگوں کو قیام و طعام کی معیاری سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ محکمہ سماجی بہبود کے مطابق صوبائی حکومت کے اپنے وسائل سے صوبے میں 10پناہ گاہیں قائم ہیں جن میں پجگی روڈ پشاور، ڈی ایچ کیو ہسپتال چارسدہ، ڈی ایچ کیو ہسپتال مردان، ڈی ایچ کیو ہسپتال بنوں ، باچا خان میڈیکل کمپلیکس صوابی، ڈی ایچ کیو ہسپتال ایبٹ آباد، لاری اڈہ مانسہرہ، درابن قلعہ ڈی آئی خان، سیدو شریف سوات اور جیل روڈ کوہاٹ شامل ہیں، جن میں مجموعی طور پر 470 افراد کے قیام کی گنجائش موجود ہے۔ضلع خیبر میں لنڈی کوتل اور جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ کے مقام پر بھی 26.817 ملین روپے کی لاگت سے پناہ گاہوں کے قیام پر کام تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور ان پناہ گاہوں کے لئے سامان کی خریداری کا عمل مکمل کیا گیا ہے جبکہ عملے کی بھرتی کا عمل جلد مکمل کیاجائے گا۔ وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ان پناہ گاہوں کی عوامی افادیت کے پیش نظر مستحق لوگوں کی سہولت کے لئے صوبائی دارالحکومت پشاور کے علاقہ کوہاٹ روڈ پر ایک اور پناہ گاہ کے قیام کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سردیوں کے اس موسم میں کوئی بھی فرد کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور نہ ہو۔