ہمارے مسائل کاحل جھگڑے میں نہیں بات چیت میں ہے، طاہرمحمود اشرفی

ملتان:وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی ، مشرق وسطیٰ و چیئرمین پاکستان علماءکونسل حافظ محمد طاہرمحمود اشرفی نے کہاہے کہ تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات بہترین آپشن ہیں۔ہمارے مسائل کاحل جھگڑے میں نہیں بات چیت میں ہے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے جنوبی پنجاب ملٹی سٹیک ہولڈر ورکنگ گروپ اور این جی او کے زیراہتمام بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کا بنیادی موضوع بین المذاہب ہم آہنگی کو برقرار رکھنے اور فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔طاہرمحموداشرفی نے مری واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ مرنےوالوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ذمہ داروں کا تعین کرکے سزا دینے کا کہا ہے۔ اس موقع پرانہوں نے شدید موسم کے دوران مری میں پھنسے ہوئے لوگوں کے لیے تیز رفتار خدمات انجام دینے پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے پھنسے ہوئے لوگوں کی خدمت کے لیے مختلف دینی مدارس کی انتظامیہ کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کوبھی سراہا۔بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں دینی مدارس کے کردار پر جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ دینی مدارس کو وزارت تعلیم سے منسلک کیا جا رہا ہے۔ اب بھی مدارس کی رجسٹریشن کا کام جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان علماءکونسل نے بین المذاہب ہم آہنگی پر بہت کام کیا ۔پاکستان پرالزام عائد کیا جاتا ہے کہ یہاں توہین مذہب اور توہین رسالت کاغلط استعمال ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پچھلے ایک سال میں ایک بھی توہین رسالت کیس کاغلط استعمال نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ شدت پسندی اور انتہاءپسندی کے خلاف ہم سب کو کھڑا ہونا ہوگا۔حافظ طاہراشرفی نے اسلام آباد میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس کے انعقاد کو سراہا۔انہوں نے اسے حکومت اور وزارت خارجہ کی بڑی کامیابی قرار دیا کیونکہ پوری امت مسلمہ افغانستان کے مسئلے پر متحد ہے۔طاہر اشرفی نے کہا کہ اسلام میں جبری شادی کا کوئی تصور نہیں ہے اور یہ بھی کہا کہ اسلام عورت کو اپنی مرضی سے شادی کا حق دیتا ہے۔پیغام پاکستان کا اصل پیغام امن ہے اور کسی کو دوسروں کے مسلک میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پیغام پاکستان قرآن مجید کے مطابق بنا ہے۔ پیغام پاکستان یہ ہے کہ کسی کے مسلک کو چھیڑو نہیں اور اپنا مسلک چھوڑو نہیں۔انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں سری لنکن شہری والاواقعہ ہوا اس میں اکثر وہ لوگ شامل ہیں جو دین کو جانتے تک نہیں۔ہم اس واقعہ پر شرمندہ ہیں۔۔مدینہ مسجد کے بارے میں حکومتی نقطہ نظر سے متعلق سوال کے جواب میں علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ حکومت نے اٹارنی جنرل کے ذریعے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔