حافظ طاہر اشرفی اور مولانا طارق جمیل کی سری لنکن ہائی کمشنر سے ملاقات، سیالکوٹ واقعہ پر اظہار افسوس

اسلام آباد:وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ امور اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی اور معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے بدھ کو یہاں سری لنکن ہائی کمشنر موہن وجے وکرما سے ملاقات کر کے سانحہ سیالکوٹ پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ سری لنکا کے ہائی کمشنرموہن وجے وکرما نے کہا کہ سری لنکا کی حکومت حکومت پاکستان کی جانب سے اس سلسلہ میں کئے گئے اقدامات سے مکمل طور پر مطمئن ہے ۔بدھ کو یہاں سری لنکن ہائی کمیشن میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ مولانا طارق جمیل سری لنکن ہائی کمشنر سے سانحہ سیالکوٹ پر اظہار افسوس کے لئے آئے ہیں، مولانا طارق جمیل نے ہائی کمشنر سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ ہم سانحہ سیالکوٹ پر شرمندہ اور معذرت خواہ ہیں۔ہم سری لنکا کے لوگوں کے بھی شکر گزار ہیں۔حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اس کیس کے حوالے سے پراسیکیوشن معاملات بہت تیزی سے ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب میں فیکٹری میں گیا تو وہاں پر موجود لوگوں مجھے بتایا گیا کہ مقتول انجینئر کو مارا جا رہا تھا تو اس نے کہا کہ مجھے مارو مت میں کلمہ پڑھ لیتا ہوں، ہمارے دین میں کوئی جبر نہیں، یہ ظلم ہوا ہے اور ظالم اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اسلام امن کا پیغام اور محبت کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق سود کھانے والا اور کسی بے گناہ کو قتل کرنے والا دونوںسب سے زیادہ سزا کے مستحق ہوں گے۔جہالت کا اندھیرا رات کے اندھیرے سے بھی زیادہ تاریک ہوتاہے۔انہوں نے قوم سے قرآن پاک کا مطالعہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک کے ہر زبان میں ترجمے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا اپنے نبیﷺ ۖ کی سیرت کو پڑھو، ان کی زندگی کے بارے میں پڑھو جس سے ہمیں روشنی و رہبری ملے گی۔مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ہم سری لنکا والوں سے شرمندہ ہیں کہ ہمارے لوگوں نے ظلم کیا،اسلامی تعلیمات کے مطابق کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کو جلا دے ۔سری لنکن ہائی کمشنر موہن وجے وکرما نے کہا کہ سری لنکا کی حکومت پاکستانی حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات پر مکمل طور پر مطمئن ہے۔اس موقع پر حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ سیالکوٹ میں فیکٹری کے مالکان نے سری لنکن شہری پریانتھا کے دو بچوں کی یونیورسٹی تک تعلیم کا خرچ اٹھانے کا کہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ مقتول انجینئر کی جگہ پر دوسرا بندہ بھی سری لنکا سے لایا گیا ہے۔ہم ان کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اسی فیکٹری میں ملازمت پر آمادگی کا اظہار کیا۔