غذائی قلت کے بچے ذہنی اور جسمانی طورپر کمزور ہوتے ہیں، ڈاکٹر فیصل سلطان

اسلام آباد:وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ہمارے بہت سے بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، بیشتر بیماریوں کا تعلق ہماری خوراک سے ہے جس کی وجہ سے کم علمی ہے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کو ہیلتھ سروسز اکیڈمی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔معاون خصوصی نے کہا کہ بہت ساری چیزیں ریسرچ کے بعد پتہ چلتی ہیں لیکن ہمیں کوئی بھی فیصلہ کرنے کے لئے عالمی ریسرچ کو سامنے رکھناپڑتا ہے۔ ڈینگی اورملیریا کے حوالے سے یہ ٹریننگ بہت کارآمد رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام متعدی بیماریاں ان کے بارے میں ریسرچ کرنا بہت ضروری ہے تاکہ ان کے پھیلائو کو روکاجا سکے۔ غذائیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ابھی بھی غذائی قلت موجود ہے جس کا تعلق غذا کی کمی سے نہیں بلکہ کم علمی ہے۔ غذائی قلت کے بچے ذہنی اور جسمانی طورپر کمزور ہوتے ہیں ،ان کی نشوونما ٹھیک سے نہیں ہوتی اور کئی بچوں کے قد بھی چھوٹے رہ جاتے ہیں۔ بیشتر بیماریوں کا تعلق ہماری خوراک سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی چیز سامنے آئی ہے کہ بہت سے بیماریوں کا تعلق ہمارے طرز زندگی سے بھی ہے کہ ہم کیا کھاتے ، پیتے ، رہتے اور اہم اپنے صحت کاخیال کیسے رکھتے ہیں۔ ہم جو غذا کھا رہے ہیں اس کے بارے میں ہمیں کتنا علم ہے۔ہمارے معاشرے کا وہ حصہ جو غریب نہیں ہے وہاں بھی ایک تناسب غذائی قلت کا موجود ہے۔ہیلتھ سروس اکیڈمی میں 350 کے قریب طلبا ہیں اور یہ تعداد جلد 500 تک پہنچ جائے گی ۔ہیلتھ سروس اکیڈمی نے ان طلبا کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ طلبا کے مسائل کو بہترطریقے سے حل کیا جاس کے۔ وہ تمام یونیورسٹیاں جو ڈگری دے رہی ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ اپنے لئے وسائل پیداکریں۔ اتنے پڑھے لکھے لوگ موجودہیں ان سے بھی استفادہ کیا جا ناچاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہیلتھ سروسزاکیڈمی اور وہ تمام ادارے جو تدریس کا کام کررہے ہیں ہمارے کوشش ہے کہ وہ محض ڈگری نہ دیں بلکہ معیاری تعلیم دیں جس سے نہ صرف وہ شخص فائدہ اٹھائے بلکہ اس کے ارد گرد کے رہنے والے بھی اس کی تعلیم سے مستفیدہو سکیں۔پاکستان میڈیکل کمیشن میں جب ریفارمز لائی گئیں تو بہت شورہوا لیکن جب نیشنل لائسنسنگ امتحان کارزلٹ آیاتو سب سے دیکھا کہ وہی میڈیکل کالج 100 فیصد پاس ہوئے جنہوں نے اپنی تعلیم کامعیار 100 فیصدرکھااور جن میڈیکل کالجز نے اپنے معیار تعلیم کو اہمیت نہیں دی وہ ناکام رہے۔ یہی اقدامات اب ہم ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں لارہے ہیں ، اسی طرح قومی ادارہ صحت اور فارمیسی میں بھی ریفارمز لا رہے ہیں ۔