اسلام امن، بھائی چارے اور رواداری کا درس دیتا ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اسلام امن، بھائی چارے اور رواداری کا درس دیتا ہے، بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے ہمیں حضور اکرمۖ ﷺکی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا چاہیے، قائداعظم محمد علی جناح مذہبی ہم آہنگی کے زبردست قائل تھے اور قیام پاکستان کے بعد بھی انہوں نے ملک میں مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے درمیان ہم آہنگی اور انہیں برابر کے حقوق دینے کا پرچار کیا۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار ایک روزہ بین الاقوامی بین المذاہب امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس کا اہتمام بین المذاہب کونسل برائے امن اور یکجہتی پاکستان نے وزارت مذہبی امور کے اشتراک سے کیا تھا۔ کانفرنس سے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور انجینئر علی محمد خان، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا سیّد عبدالخبیر آزاد، یورپی یونین کی سفیر اندرولا کیمونارا اور دیگر شخصیات نے خطاب کیا۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ دنیا کے تمام مذاہب لوگوں کے درمیان امن اور مذہبی ہم آہنگی کا درس دیتے ہیں، حضور اکرمۖ کا طریقہ کار ہمارے لیے مشعل راہ ہے جسے خلفائے راشدین نے بھی جاری رکھا۔ صدر مملکت نے کہا کہ اسلام مذہبی منافرت کے سخت خلاف ہے، بھارت میں مسلمانوں کی تاریخ کو مسخ کرکے ان کے خلاف ظلم و تشدد ہورہا ہے اور مسلمانوں کے خلاف قوانین بنائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مذہبی ہم آہنگی کے لیے کرتارپور راہداری کو کھولا ہے۔ صدر مملکت ڈاکر عارف علوی نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب ان کے لیے باعث اعزاز ہے۔ انہوں نے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا سیّد عبدالخبیر آزاد اور ان کے رفقاء کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کے والد مرحوم عبدالکبیر آزاد کا بین المذاہب ہم آہنگی میں بھرپور کردار رہا ہے اور انہوں نے مختلف مذاہب اور مکاتب فکر کے لوگوں کو جوڑنے کی کوشش کی ہے۔صدر نے کہا کہ دنیا کو اچھی قیادت کی ضرورت ہے، مذہب، رنگ اور نسل کی بنیاد پر منافرت کے پیچھے استحصال کا نظریہ کارفرما ہے، انسانی استحصال بند ہونا چایئے۔کانفرنس میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنمائوں، مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی دینی شخصیات، سکالروں اور دیگر نمائندہ افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔وزیر مملکت علی محمد خان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مساوات اور بین المذاہب ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان میں اقلیتوں کے تحفظ کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، حکومت ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے کوششیں کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر مملکت اور وزیراعظم کا اس سلسلہ میں قائدانہ کردار ہے، قائداعظم محمد علی جناح پاکستان میں مذہبی آزادی کے حامی تھے اور وزیراعظم عمران خان نے رحمت اللعالمین ﷺ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا ہے جو ایک مستحسن اقدام ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1973 کے آئین کے تحت پاکستان کے تمام شہریوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلامی روایات نے ہمیشہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے۔ یورپی یونین کی سفیراینڈرولا کامینار انے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا میں امن کے فروغ کے لیے بین المذاہب ہم آہنگی اور مکالمہ ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی ایک جہد مسلسل ہے اور ہر کسی کو مذہبی آزادی کا حق حاصل ہے۔ قبل ازیں صدر مملکت نے بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے نمایاں خدمات پر مختلف شخصیات میں ایوارڈز تقسیم کیے۔ کانفرنس میں مکہ، میڈرڈ، یورپی یونین، پاکستان، ابوظہبی اور مراکش اعلامیہ کی روشنی میں ایک مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا جس کی کانفرنس کے شرکا نے متفقہ طور پر حمایت کی۔