اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غلط معلومات کی روک تھام کیلئے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کے مسودہ کی متفقہ طور پر منظور ی دے دی

اقوام متحدہ:اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان کی پیش کردہ ایک ایسی قرارداد کے مسودہ کی متفقہ طور پر منظور ی دے دی ہے جس میں انسانی حقوق کو کمزور کرنے والی ہر قسم کی غلط اور گمراہ کن معلومات کی روک تھام کے لیے کثیر جہتی ردعمل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ’’انسانی حقوق اور بنیاسی آزادی کے تحفظ اور فروغ کے لیے غلط معلومات کی روک تھام ‘‘کے عنوان پر مبنی یہ قرارداد سماجی اور ثقاتی امور پر کام کرنے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں گزشتہ روز پیش کی ۔ اس قرارداد کی باضابطہ منظوری آئندہ ماہ دی جائے گی۔سفارتکاروں نے کہا کہ پاور یرزولیوشن ۔25 کے نام سے یہ قرارداد تمام رکن ریاستوں کی وسیع مشاورت کا نتیجہ ہے۔ پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے غلط معلومات کی روک تھام کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا آج غلط معلومات کے تیزی سے پھیلاؤ سے دوچار ہے جو سماجی انتشار، قوم پرستی، امتیازی سلوک، نفرت انگیز تقاریر، بدنامی نسل پرستی، زینو فوبیا(غیرملکیوں سے نفرت)، اسلامو فوبیا اور عدم برداشت کا باعث بن رہی ہےجس میں کورونا وائرس کی وبا اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر زیادہ انحصار کی وجہ سے اس میں اضافہ ہوا ہے جس سے ویکسین مخالف سازشوں سے جعلی علاج کے مظاہر پیدا ہوتے ہیں۔’ساتھ ہی”بڑے جھوٹ” کو ناگزیر طور پر سمجھا جا سکتا ہے، کیونکہ سچائی اور حقیقت کے استعمال سے آسانی سے آشکار ہو جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ٹیکنالوجی خاص طور پر معلومات اور ٹیلی کمیونیکیشن نے غلط معلومات پھیلانے والوں کو حقیقت اور فرضی خیالات ، سچائی اور جھوٹ، صداقت اور اس کے برعکس ایسے طریقوں سے الجھانے کے ذرائع فراہم کیے ہیں جو قریبی جانچ پڑتال کو روک سکتے ہیں۔منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رکن ممالک اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ قومی اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے غلط معلومات کی روک تھام کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گا ۔قرارداد میں آن لائن پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا کے ذریعے غلط معلومات کے تیزی سے پھیلاؤ کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں پر پڑنے والے منفی اثرات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔قرارادد میں تشویش کا اظہار کیا گیا کہ انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز(آئی سی ٹیز)نے وسیع پیمانے پر سیاسی، نظریاتی، یا تجارتی مقاصد کے لیے غلط معلومات کی تخلیق، پھیلانے اور پھیلانے کے راستے کو فعال کیا ہے۔قرارداد میں مزید بتایا گیا ہے کہ غلط معلومات کی وبا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اظہار رائے کی آزادی نہ صرف ایک حق ہے بلکہ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے اور یہ کہ غلط معلومات کے پھیلاؤ کے ردعمل کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔قرارداد میں زور دیا گیا کہ یہ آن لائن پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا کمپنیوں سمیت کاروباری اداروں کی بھی ذمہ داری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان کے تجارتی مقاصد انسانی حقوق کو مجروح نہ کریں۔ انہیں اپنے پلیٹ فارمز کو غلط معلومات پھیلانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے جو امتیازی سلوک، نفرت، دشمنی، تشدد اور تقسیم کا باعث بنے۔