ڈیورنڈ لائن: پاکستان اورافغانستان کے مابین اختلاف پیدا کرنے والے شرپسند عناصر کا ادھورا خواب؟

پشاور:ڈیورنڈ لائن پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد ہے جو دونوں ملکوں کو الگ کرتی ہے۔ یہ لکیر وائسرائے ڈیورنڈ لائن نے کھینچی تھی اور بعد میں کئی افغان حکمرانوں نے اسے قانونی شکل دی تھی۔پاکستان اور افغانستان کے دشمن جھوٹے اور بے بنیاد پراپیگنڈوں کے زریعے دونوں ممالک کے مابین نفرت پھیلانے کی کو شیشں کر رہے ہیں؟ گزشتہ روز مبین نامی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ نے اپنی ایک بیان میں کہا کہ”میں تو ڈیورنڈ لائن کو نہیں مانتا اور اٹک تک افغانستان کی سرحد ہے اور پاکستان نے افغانستان کی سرزمین پر قبضہ کیا ہے،تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ احمد شاہ ابدالی کے دور میں پاکستان، افغانستان، کشمیر اور شرقی ایران خراسان و ترکستان کے نام ایک سلطنت رہی لیکن اٹک کبھی بھی افغانستان نامی کسی ملک کی سرحد نہیں رہا!باقی احمد شاہ بابا کے سدوزئی گورنر تو کشمیر اور پنجاب سرحد وغیرہ میں اس خطے کے 2 ہزار سالہ معلوم تاریخ میں صرف 20 یا 30 سے زیادہ نہیں رہے سال 1975 میں یہ علاقہ ایران کا ایک صوبہ رہا جو پاکستان سے وراثت میں ملا ہے۔مبین جو کہ امارت اسلامیہ افغانستان کا مذاق اڑانے اور پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے ، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ملک کے بارے میں سوچے اور خود کو ڈیورنڈ لائن کی حقیقت سے واقف کرے کیونکہ افغان امیر امان اللہ خان نے خود اس کو قانونی حیثیت دی لائن اور تسلیم کیا کہ ڈیورنڈ لائن دونوں ممالک کے درمیان قانونی حد ہے۔