امارت اسلامیہ نے جامع حکومت تشکیل نہ دی تو افغانستان خانہ جنگی کی طرف جا سکتا ہے،وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اکیلے افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ نہیں کرے گا، جامع حکومت میں تمام دھڑے شامل نہ ہو ئے تو افغانستان خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے، سب کو ساتھ لے کر چلنے سے افغانستان میں پائیدار امن ممکن ہو گا، افغان حکومت کو یقینی بنانا ہو گا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، افغانستان کے دیہی ماحول کو مذہب سے نہیں جوڑا جانا چاہئے، افغانستان میں 40 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ اچھی خبر ہے، توقع ہے کہ افغانستان میں طالبان خواتین کی تعلیم کی اجازت دیں گے، اس وقت کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا کہ افغانستان کس سمت جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نےبرطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں ابھی تک جامع حکومت نہیں بن سکی تاہم پیشرفت کی توقع ہے، سب کو ساتھ لے کر چلنے سے افغانستان میں پائیدار امن ممکن ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ایک جامع حکومت میں اگر تمام دھڑے شامل نہ کئے گئے تو جلد یا بدیر افغانستان میں خانہ جنگی ہوسکتی ہے اور پاکستان دوبارہ متاثر ہو سکتا ہے اور اسی طرح افغانستان عدم استحکام اور انتشار کا شکار بھی ہو سکتا ہے جس سے دہشت گرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور یہی چیز پریشان کن ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں جنگ کی صورت میں انسانی بحران اور پاکستان کیلئے پناہ گزینوں کا مسئلہ پیدا ہو گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طالبان 20 سال کی خانہ جنگی کے بعد اقتدار میں آئے ہیں اور برسر اقتدار آنے کے بعد طالبان قیادت کے بیانات حوصلہ افزا ہیں۔ افغان خواتین کے حقوق سے متعلق ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ توقع ہے کہ افغانستان میں طالبان خواتین کی تعلیم کی اجازت دے دیں گے، طالبان کا کہنا ہے کہ وہ خواتین کو مرحلہ وار قومی دھارے میں شامل کریں گے، اسلام میں خواتین کے حقوق پر خصوصی زور دیا گیا ہے،افغان خواتین بہت بہادر ہیں انہیں وقت دیا جائے وہ اپنے حقوق خود حاصل کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے دیہی ماحول کو مذہب سے نہیں جوڑا جانا چاہئے، اس وقت کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا کہ افغانستان کس سمت جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 40 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ اچھی خبر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں افغانستان کے پڑوسی ملکوں کے رہنمائوں سے تفصیلی بات ہوئی، تمام رہنمائوں نے فیصلہ کیا کہ جامع حکومت کی تشکیل کے بعد افغانستان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اکیلے افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ نہیں کرے گا، افغان حکومت کو تسلیم کرنے سے پہلے طالبان کو انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہو گا، افغان حکومت کو یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔